بھارت کی ریاست اتر پردیش کا شہر آگرہ تاج محل کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے۔ لیکن اب ممکن ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت بہت جلد اس کا نام تبدیل کرکے 'آگراوان' رکھ دے۔
اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی آدیتاناتھ بھی آگرہ کا نام تبدیل کرانے میں پیش پیش ہیں جب کہ ان کی حکومت نام تبدیل کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کر چکی ہے۔
مقامی انتظامیہ نے آگرہ کا پرانا نام معلوم کرنے کے لیے ریاست میں واقع ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر تحقیق کریں کہ کیا آگرہ کو قدیم زمانے میں کسی اور نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' نے یونیورسٹی کے چانسلر اروند دکشت کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتظامیہ نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
اروند دکشت کے مطابق ریاستی حکومت کے محکمۂ اسٹیمپ اور رجسٹریشن کی ویب سائٹ پر آگرہ کے کچھ باشندوں نے شہر کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کے بعد اس مطالبے پر غور و فکر کے لیے معاملہ آگرہ انتظامیہ کو بھیجا گیا اور اس کے نتیجے میں یونیورسٹی سے بھی رجوع کیا گیا۔
البتہ ریاست اتر پردیش کے صدر مقام لکھنؤ میں سرکاری سطح پر آگرہ کا نام تبدیل کرنے سے متعلق کسی منصوبے کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
لیکن امبیڈکر یونیورسٹی کے شعبۂ تاریخ کے سربراہ سوگم آنند نے کہا ہے کہ ایک پینل اس معاملے کی جانچ کرے گا اور اس حوالے سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں مقامی دانشور، ریسرچ کے ماہر شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا کام تاریخی اور دستاویزی ریکارڈز کا جائزہ لینا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آگرہ کو کسی اور نام سے پکارا جاتا تھا یا نہیں۔
آگرہ کی قدیم تاریخ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 1863 میں یہاں سے 'گہلشری' یا 'شریگوئل' کے نام والے قدیم سکوں کا ایک ذخیرہ ملا تھا۔ جس جگہ آگرہ کا قلعہ قائم ہے اسے روایتی طور پر بادل گڑھ کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ایم ایل اے مرحوم جگن پرساد گارگ نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ آگرہ کا نام اگراوان رکھا جائے۔
بھارت میں شہروں کے نام بدلنے کی روایت نئی نہیں ہے بلکہ ماضی میں الٰہ آباد کا نام بدل کر پریاگراج، فیض آباد ضلع کو ایودھیا اور مدراس کو چنئی کا نام دیا جا چکا ہے۔