یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے روس کا یوکرین پر حملہ دنیا کی جمہوریت کے لیے ایک امتحان ہے۔ امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلحے اور مالی امداد کی صورت میں یوکرین کی مزید مدد کرے اور روس پر مزید سخت تعزیرات عائد کرے۔
بدھ کی شب امریکی کانگریس کے اجلاس سے غیر معمولی خطاب کے دوران یوکرینی صدر نے کہا کہ تمام نامساعد حالات کے باوجود ان کا ملک اب بھی روس کی جارحیت کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے اور سلامت ہے۔
صدر زیلنسکی ایسے موقع پر امریکہ میں موجود ہیں جب روس کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کو 300 دن مکمل ہو رہے ہیں۔اس جنگ کے دوران روس اپنی فوجوں میں اضافے اور فوج کے لیے وسائل اور ہتھیاروں میں اضافے کا اعلان کر رہا ہے۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ عہد کرتے ہیں کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن اور امریکہ کی کانگریس اربوں ڈالر کے ساتھ اس جنگ میں یوکرین کی مدد کر رہے ہیں کہ ہم امن کے لیے کوششیں کر سکیں۔
کانگریس سے زیلنسکی کے خطاب سے قبل صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے صدر کا اوول آفس میں شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس یوکرین کے بطور قوم وجود رکھنے کے حق پر سفاکانہ حملہ کر رہا ہے، ایسے میں امریکہ اور یوکرین مشترکہ دفاع کے لیے مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔
کانگریس کے اجلاس سے خطاب کے لیے جب صدر زیلنسکی ایوان میں پہنچے تو ان کا بھرپور تالیوں سے کھڑے ہو کر اسقتبال کیا گیا۔
ہاؤس کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور نائب صدر کمالا ہیرس نے اس موقع پر مہمان صدر کو امریکہ کا پرچم پیش کیا تو صدر زیلنسکی نے بھی جواب میں یوکرین کے فوجیوں کے دستخطوں والا یوکرین کا قومی پرچم دونوں راہنماؤں کو پیش کیا۔
کانگریس سے اپنے خطاب میں یوکرین کے صدر وولادیمیر زیلنسکی نے ہر امریکی شہری کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے روس کی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد کی۔
"امریکہ اور اس کے عوام نے جو نقد اور اسلحے کی شکل میں یوکرین کی مدد کی ہے، وہ محض چیریٹی نہیں ہے بلکہ عالمی امن کے لیے امریکہ کی سرمایہ کاری ہے اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اس کا ذمہ داری سے استعمال کریں گے۔"
صدر زیلنسکی نے ایک موقع پر کہا کہ ان کے پاس روس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلحہ ہے مگر ناکافی ہے۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ ایران نے ہلاکت خیز ڈرون روس کو دیے ہیں، اگر آج روس کو نہیں روکا گیا تو ان کے بقول وہ دن دور نہیں جب روس سینٹرل یورپ کے اتحادیوں کو بھی ہدف بنائے گا۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ آئندہ سال یوکرین کی جنگ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا جب یوکرین کے عوام کا حوصلہ اور امریکہ کے لوگوں کا عزم مشترکہ آزدی کے ہمارے مستقبل اور لوگوں کی آزادی کی ضمانت دے گا۔
صدر زیلنسکی نے امریکی کانگریس سے انگریزی زبان میں کیے گئے خطاب کے دوران خبردار کیا کہ یوکرین جنگ میں یوکرین کا مستقبل ہی نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ کچھ داؤ پر لگا ہے۔
ان کے بقول دنیا کی جمہوریت کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ اس جنگ کو محض اس امید پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی سمندر یا کچھ اور اس میں تحفظ فراہم کرے گا۔
صدر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں روس کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیا اور اس پر مزید عالمی پابندیوں کا مطالبہ کیا۔
یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد صدر زیلنسکی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے جس کے دوران انہوں نے امریکہ سے مزید امداد اور روس کے خلاف مزید سخت تعزیرات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے امریکی اراکینِ کانگریس کو بتایا کہ یوکرین کبھی ہتھیار نہیں پھینکے گا اور کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ایسے میں جب یوکرین کے صدر امریکہ کے دورے پر ہیں، روس کے صدر ولاد یمیر پوٹن اور وزیر دفا سرگئی شوئیگو نے سلسلہ وار اعلانات میں کہا ہے کہ ملکی فوج کے متعدد شعبوں میں پائیدار سرمایہ کاری کی جائے گی۔ بشمول مسلح افواج کی تعداد میں اضافے ، اسلحے کے پروگرام میں وسعت اور ہائپر سونک طیاروں کو بروئے کار لانے کے۔
روسی صدر اور وزیردفاع نے ملاقات میں ان اقدامات کو نظر آنے والے تصادموں کے لیے ضروری قرار دیا۔