امریکہ نےایک بھارتی نژاد امریکی آرٹ ڈیلر کے بارے میں چھان بین اور مجرمانہ تحقیقات کے بعد 192 چوری شدہ نوادرات پاکستان کو واپس دے دیے ہیں جن کی مجموعی مالیت34 لاکھ ڈالرہے۔
نیویارک میں مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر نے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ سبھاش کپور کے پاس سے 187 نوادرات برآمد ہوئے ہیں، کپورکی شناخت ’دنیا کے قدیم ترین نوادرات کے اسمگلروں میں سے ایک‘ کے طور پر کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کپور اور اس کے ساتھیوں نے لوٹے ہوئے نوادرات نیویارک اسمگل کیے اور انہیں اپنی گیلری، ’آرٹ آف دی پاسٹ‘ کے ذریعے فروخت کیا۔
مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کےحوالے سےکہا گیا ’ہم مسٹر کپور اور ان کے ساتھ سازش میں شامل دیگر افراد کےخلاف مکمل احتساب جاری رکھیں گے، جنہوں نے ان نوادرات کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کو یکسر نظر انداز کیا۔‘
SEE ALSO: عالمی مارکیٹ میں اسمگل ہونے والا نادر مجسمہ پاکستان کو واپس کیسے ملا؟امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ کپوراوربھارت میں رہنے والے ان کے پانچ ساتھی 2012 سے بھارتی نوادرات چوری کرکے فروخت کرنے کے الزام میں جیل میں ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ نے بدھ دور کا نادر فن پارہ پاکستان کو واپس کر دیاگزشتہ ہفتے ان چھ افراد کو بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے مجرم قرار دے کر سزا سنائی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’کپور کو چوری شدہ املاک حاصل کرنے، چوری سے حاصل کی جانےوالی جائیداد کی سودے بازی کے ایک عادی مجرم اور سازش کرنے کے جرم میں جرمانے اور 13سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کا دفتر ریاستہائے متحدہ میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کے لیے کپور کو امریکہ کی تحویل میں دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
پاکستان سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ایازگل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ نوادرات نیویارک میں پاکستانی قونصل خانے میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران واپس کیے گئے جہاں امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن کے معاون خصوصی ایجنٹ انچارج تھامس اکوسیلا اور پاکستانی قونصل جنرل عائشہ علی موجود تھیں۔
عائشہ علی نے امریکی حکام کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران، پاکستان کے شمال مغربی گندھارا کے علاقے سے چوری کیے جانے والے 237 نوادرات، اب پاکستان کو واپس کر دیے گئے ہیں۔ ان میں سے 45 اشیاء اس سے پہلے واپس کی گئی تھیں۔
SEE ALSO: ایران کی چوری شدہ نوادرات کی بازیابی کی جدوجہدپشاور میں صوبائی محکمہ آثار قدیمہ کے ایک سینئر محقق بخت محمد نے وی او اے کو بتایا، ’یہ اشیاء گندھارا بدھ تہذیب سے تعلق رکھتی ہیں، جن میں یونانی اور مقامی اثرات اور خصوصیات نمایاں ہیں‘۔
انہوں نے شمالی برصغیر، افغانستان اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں پر حکومت کرنے والے کشان شاہی خاندان کے حوالے سے بتایا ’زیادہ تر کا تعلق کشان دور سے ہے‘۔
نوادرات کو پاکستان میں پتھر کے زمانے کے آخری دور سے تعلق رکھنے والے آثار قدیمہ کے مقام سے لوٹ کر نیویارک اسمگل گیا تھا۔ جہاں انہیں’ آرٹ آف دی پاسٹ‘ کے ایجنٹوں کی جانب سےکرائے پر لیے جانے والےایک سٹوریج یونٹ میں رکھا گیا تھا جہاں سے اس سال امریکی حکام نے ان نوادرات کو قبضے میں لیا تھا۔
پاکستان میں مہر گڑھ کے آثار قدیمہ کو ماہرین نے 1974 میں دریافت کیا تھا جس کے بعد وہاں لوٹ مار شروع ہوئی۔
امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ انسانوں کے تیار کردہ دنیا کے قدیم ترین مجسموں میں شامل، ٹیراکوٹا سے بنےیہ نوادرات دیوی ماں یا مسالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
Your browser doesn’t support HTML5
مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس نے 2011 سے 2022 کے درمیان سبھاش کپور کے نیٹ ورک کے ذریعے متعدد ممالک سے اسمگل کیےجانے والے ڈھائی ہزار سے زیادہ نمونے برآمد کیے ہیں، جن کی مالیت 14 کروڑ30 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
جمعرات کوجو192 نوادرات پاکستان کو واپس کیے گئے ہیں ان میں میتریہ، یا بدھاکاگندھارا کا ایک مجسمہ اور مہرگڑھ کی گڑیا شامل ہیں یہ نوادرات تقریباً ساڑھے چار ہزار سے ساڑھے پانچ ہزار سال پہلے کے ہیں ۔