سائبیریا: کوئلے کی کان میں آگ لگنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے متجاوز

روسی پولیس نے متاثرہ کوئلے کی کان کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

سائبیریا کی ایک کوئلے کی کان میں جمعرات کے روز گیس لیک کے سبب دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہو گئے ہیںجب کہ درجنوں زخمی ہیں۔ درجنوں کان کُن کان کے اندر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

روسی خبررساں اداروں نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں چھ امدادی کارکن بھی شامل ہیں، جنھیں مدد کے لیے کان کے اندر بھیجا گیا تھا، تاکہ پھنسے ہوئے درجنوں کان کنوں کی امداد کی جا سکے۔

بتایا جاتا ہے کہ سابقہ سویت یونین دور کے بعد سے روس میں یہ کان کےحادثے کا بدترین واقعہ ہے۔

علاقائی تفتیشی کمیٹی نے بتایا ہےکہ تین منتظمین کو، جن میں 'لستیانایا' نامی کان کے سربراہ اور ان کے نائب شامل ہیں،صنعتی تحفظات کی تدابیر نہ اختیار کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، کان کے منتظمین نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جمعرات کی شام امدادی کام کو اس لیے روکنا پڑا چونکہ مزید دھماکوں کا خدشہ تھا اور امدادی کارکنان کو کان سے واپس بلا لیا گیا۔

روس کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والی 'تاس' نیوز ایجنسی نے ہنگامی کام سے وابستہ ایک اہلکار کے حوالے سے، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، اطلاع دی ہے کہ کوئلے کے ذرات میں بھڑک اٹھنے والی آگ نے روشن دان کے حصے کو بُری طرح متاثر کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے دھویں نے 'لستیانایا' کی پوری کان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

پیغام رسانی کی ایپلی کیشن، 'ٹیلی گرام' کے صفحے پر شائع ایک اطلاع میں کیمیروف کے گورنر، سرگئی تسیلیوف نے بتایا ہے کہ حادثے کے وقت کان میں کل 285 کان کن موجود تھے۔ انھوں نے بتایا کہ 35 کان کن زیر زمین پھنس کر رہ گئے ہیں، جب کہ اس بات کا بھی سراغ نہیں مل پا رہا کہ وہ کس مقام پر پھنسے ہوئے ہیں۔

ٹیلی گرام ایپ پر ایک اور پیغام میں تسیلیوف نے بتایا کہ 49 افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل انھوں نے بتایا تھا کہ کُل 60 افراد زخمی ہیں، جس بات کی نئے پیغام میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔

روس کے تفتیشی ادارے نے اس بارے میں چھان بین شروع کردی ہے کہ حفاظتی تدابیر کیوں اختیار نہیں کی گئیں،جس کے باعث بڑی تعداد میں ہلاکتیں واقع ہوئیں۔

صدر ولادیمیر پوٹن نے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے، جب کہ حکومت کی جانب سے زخمیوں کو درکار طبی امداد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

جمعرات کی شام روس کے صدر نے روسی بحیرہ اسود کے خطے میں واقع صحت افزا مقام، سوچی پر سربیا کے اپنے ہم منصب، الکسندر وکی سے بات چیت کی، جس دوران سربیا کے صدر نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ پوٹن نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ بدقسمتی سے کان کُنی کو درپیش مسائل میں کمی نہیں آ رہی ہے۔

پیوٹن نے کہا کہ امدادی کارکنان کو بھی اپنی جان کا خطرہ لاحق ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ پھنسے ہوئے زیادہ سے زیادہ افراد کو بچانے میں کامیاب ہوں۔

سال 2016ء میں اسی نوعیت کا ایک واقعہ ہوا تھا جس میں 36 کان کن ہلاک ہوئے تھے، جب روس کے شمال میں واقع کوئلے کی ایک کان میں میتھین گیس کے دھماکے ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد حکام نے ملک کی 58 کوئلے کی کانوں کا تفصیلی جائزہ لیا تھا، اور ان میں سے 20 یعنی 34 فی صد کو غیر محفوظ قرار دیا تھا۔

(خبر کا مواد رائیترز سے لیا گیا