پاکستان میں کرونا ایک بار پھر زور پکڑنے لگا، کراچی سب سے زیادہ متاثر

فائل فوٹو

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی رہائشی 60 سالہ فاخرہ نمونیا کے مرض کے ساتھ اسپتال گئیں، جہاں ڈاکٹر نے انہیں کووڈ 19 ٹیسٹ کرانے کا کہا۔ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی تو انہیں وارڈ میں داخل کرلیا گیا لیکن بگڑتی ہوئی سانس کے باعث انہیں عباسی شہید اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔

فاخرہ اس سے قبل کرونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئی تھیں لیکن اب وہ اس کا شکار ہوگئی ہیں اور ان کے بچے ان کی صحت میں بہتری کے منتظر ہیں۔

محمد سیف ایک نجی کمپنی میں سیلز کی نوکری کرتے ہیں ،انہیں بھی گزشتہ ہفتے نزلے اور کھانسی کی شکایت ہوئی۔ معمول کی دوائیاں لینے کے باوجود جب انہیں آرام نہیں آیا تو وہ ڈاکٹر کے پاس سینے میں درد اورسانس لینے میں دشواری کی شکایت کے ساتھ گئے،جہاں انہیں بھی کووڈ 19 کا ٹیسٹ کرانے کو کہا گیا۔

سیف کے مطابق جب کرونا کی وبا اپنے عروج پر تھی تو وہ تب اس سے محفوظ رہے ، تو پھر اس بار انہیں کرونا کیسے ہوسکتاتھا؟ لیکن رپورٹ کے مثبت آنے کے بعد ان کا یہ خدشہ غلط ہوا اور اب وہ گھر میں ہی قرنطینہ میں ہیں۔ ان کے گھر کے دیگر افراد کے بھی ٹیسٹ ہوچکے ہیں جو منفی آئے ہیں۔

سیف کی طرح بہت سے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اب کرونا کی وبا کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے۔اب زندگی تمام تر پابندیوں اور بندشوں سے آزاد ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

اس وقت پاکستان میں ایک مرتبہ پھر کرونا زور پکڑ رہا ہے۔ ایسے وقت میں جہاں اب زندگی معمول کے مطابق ہے اور لوگ بنا ماسک کے گھوم رہے ہیں،دفاتر میں حاضری مکمل ہے، بازاروں میں رش ہے، ریستورانوں میں طویل انتظار ہے جب کہ جانوروں کی منڈیوں میں خریداروں کے سودے ہو رہے ہیں،سڑکوں، محلوں میں گہما گہمی ہے اور لوگ گھومتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ایسے میں پاکستان میں کرونا کے نگراں ادارے نیشنل کمانڈاینڈ آپریشنل سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے ملک بھر میں کرونا کے بڑھتے کیسز کے سبب اندرون ملک اور بیرون ِ ملک پروازوں اور بسوں میں سفر کرنے کے دوران ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

سو ل ایو ی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کی جانے والی نئی ایڈوائزری میں ملک بھر میں جاری پروازوں کے دوران مسافروں کو دوران سفر ماسک پہننے کی تاکید کی گئی ہے۔

پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے 28 جون کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں وائرس سے دو افراد ہلاک ہوئے۔ ملک میں کرونا مثبت کیسز کی شرح دو اعشاریہ 42 فی صد ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 13 ہزار 759 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 333 میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ دو افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔

مارچ 2020 سے اب تک پاکستان میں کرونا وبا کے دوران ملک بھر میں 30 ہزار392 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سب سے زیادہ ہلاکتوں کے اعتبار سے پنجاب پہلے اور سندھ دوسرے نمبر پر ہے۔

پاکستان میں کرونا کا پھیلاؤ تھم چکا تھا اور پھر ایک وقت آیا کہ حکومت نے اعلان کیا کہ ایک روز میں ملک میں کووڈ 19 سے کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔ لیکن ایک مرتبہ پھر سے یہ وبا سر اٹھانے لگی ہے اور سندھ کا دارالحکومت کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے۔

محکمۂ صحت سندھ کے منگل کو جاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں کرونا مثبت کیسز کی شرح 22.65 فی صد اور حیدر آباد میں 8.51 فی صد رہی۔ کراچی میں مثبت کیسز کی تعداد 234 ہے۔

مزید پڑھیے کرونا کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا، سربراہ عالمی ادارہ صحت

موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے اسپتالوں کی جانب سے یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ آئندہ ہفتے تک مزید کیسز بڑھنے اور اسپتالوں میں کرونا کے نئے مریضوں کے داخلے بؑڑھ سکتے ہیں۔جس کی وجہ سب سے ا ہم وجہ شہریوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر کو ترک کرنا اور سماجی فاصلہ اختیار نہ کرنا ہے۔

ڈاکٹرز ایک بار پھر سے شہریوں کو ماسک پہننے، سماجی فاصلہ اختیار کرنے، سینیٹائزر استعمال کرنے، بار بار ہاتھ دھونے اور رش کی جگہوں پر جانے سے اجتناب کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ افراد جو کووڈسے بچاؤ کی ویکسی نیشن کے دونوں ڈوز لگوا چکے ہیں انہیں بوسٹر شاٹ لگانا پر زور دیا جا رہا ہے۔

قومی ادارۂ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو ان مثبت کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

معالجین کے مطابق اگر کسی بھی شخص کو نزلہ، زکام، کھانسی، سانس لینے میں دشواری، تھکاوٹ، جسم میں درد یا بخار کی کیفیت محسوس ہو تو وہ فوراً خود کو اپنے گھر والوں سے علیحدہ کرلے اور اپنا کرونا ٹیسٹ لازمی کرا لے۔اس کے علاوہ معالجین کے مطابق گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک پہنیں اور سماجی تقریبات، رش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔