انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے فیض آباد میں احتجاجی دھرنے سے متعلق مقدے میں مذہبی جماعت تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت چار دیگر رہنماؤں کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عدم حاضری پر گزشتہ ماہ ان افراد کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن منگل تک ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی جس پر عدالت نے ان افراد کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا۔
پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خادم حسین رضوی کی طلبی کے اشتہار تھانہ نواں کوٹ، ان کے مدرسے کی دیوار اور اسی علاقے کے چوک جب کہ مجاز عدالت کے باہر چسپاں کر دیئے گئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب مقدمات کی مزید کارروائی ملزمان کی غیر حاضری میں آگے بڑھائی جائے گی۔
عدالت نے خادم حسین رضوی، پیرافضل قادری، مولانا عنایت اللہ اور شیخ اظہر کو عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے دیا ہے۔ تمام ملزمان کو تھانہ آبپارہ میں درج مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا۔
فیض آباد دھرنے کے منتظمین پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 26 مقدمات درج ہیں جن میں سے 6 مقدمات میں پہلے ہی خادم رضوی سمیت دھرنے کے منتظمین کے وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ عدالت کی جانب سے خادم حسین رضوی کی عدم حاضری پر وارنٹ جاری کیے گئے تھے جبکہ کئی مرتبہ وارنٹ جاری کرنے کے باوجود تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
جن افراد کو اشتہاری ملزم قرار دیا گیا ان میں خادم حسین رضوی کے علاوہ پیر افضل قادری، شیخ اظہر اور مولانا عنایت اللہ شامل ہیں۔
ان افراد کے خلاف توڑ پھوڑ اور پولیس اہل کاروں پر حملوں سے متعلق اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہیں۔
تحریک لبیک یا رسول اللہ نے گزشتہ نومبر میں حلف نامے میں ختم نبوت سے متعلق تحریر میں تبدیلی کے خلاف جڑواں شہروں کے سنگم فیض آباد میں احتجاجی دھرنا دیا تھا جو 22 روز تک جاری رہا۔
آپریشن کے خلاف اور مذہبی جماعت کی حمایت میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہو گئے اور عوام کو شديد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 27 نومبر 2017 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ بعد ازاں تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان کی رہائی کا آغاز ہوگیا اور ڈی جی پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید کو، ایک ویڈیو میں رہا کیے جانے والے مظاہرین میں لفافے میں ایک، ایک ہزار روپے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے طلب کیے جانے کے باوجود ان افراد کی مسلسل غیر حاضری پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔