ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کی کامیابی کے ساتھ ہی میگا ایونٹ اختتام پذیر ہو گیا۔ ایونٹ میں سب سے زیادہ میچز جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم فتح یاب تو ہوئی۔ لیکن اعداد و شمار کی دوڑ میں زیادہ تر دوسرے ممالک کے کھلاڑی شامل رہے۔
سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ایونٹ کا اختتام سب سے زیادہ رنز کےساتھ کیا جب کہ سری لنکن لیگ اسپنر ونیندو ہسارانگا نے کوالی فائنگ راؤنڈ کے میچز ملا کر سب سے زیادہ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
آسٹریلیا کے ایڈم زیمپا سپر 12 راؤنڈ کے سب سے کامیاب بالر رہے جب کہ آسٹریلیا کے میتھیو ویڈ وکٹ کیپنگ اور اسٹیو اسمتھ فیلڈنگ میں سب سے آگے رہے۔
کون کون سے کھلاڑیوں نے ایونٹ میں اپنی انفرادی کارکردگی سے مداحوں کے جوش کو کم نہیں ہونے دیا اور کس کھلاڑی کی کارکردگی نے ایونٹ کو یادگاربنایا، آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
بابر اعظم میگا ایونٹ میں تین سو سے زائد رنز بنانے والے واحد کھلاڑی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا شمار دنیا کے بہتر بلے بازوں میں ہوتا ہے، لیکن اس میگا ایونٹ میں وہ سب سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس کے بارے میں پیش گوئی کسی نے بھی نہیں کی ہو گی۔
نہ صرف انہوں نے ایونٹ کے چھ میچز میں 303 رنز بنا کر سب کو پیچھے چھوڑ دیا، بلکہ چار مرتبہ 50 کا ہندسہ عبور کرنے والے واحد کھلاڑی بھی قرار پائے۔
انہوں نے میگا ایونٹ کے دوران چھ اننگز میں سے صرف دو میں ففٹی نہیں بنائی، جس میں نیوزی لینڈ کے ساتھ لیگ میچ اور آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل شامل ہے۔ لیکن بھارت کے خلاف 68 ناٹ آؤٹ، افغانستان کے خلاف 51 رنز اور نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف 70 اور 66 رنز نے ان کے مداحوں کو مایوس نہیں کیا۔
میگا ایونٹ کے دوران تین تین نصف سینچریاں بنانے والے آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر 289 اور پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان 281 رنز کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، ایونٹ کی واحد سینچری اسکور کرنے والے انگلینڈ کے جوس بٹلر 269 رنز کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر رہے جب کہ سری لنکا کے چریتھ اسالانکا 231 رنز کے ساتھ اپنی ٹیم کے سب سے نمایاں بلے باز رہے۔
سری لنکا کے خلاف سپر 12 میچ میں شارجہ کے مقام پر جوس بٹلر کی سینچری ایونٹ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز ثابت ہوئی جس کے دوران انہوں نے چھ چھکے اور چھ چوکے لگائے۔ انہوں نے صرف 67 گیندوں پر 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے 101 ناٹ آؤٹ بنا کر ایونٹ کی سب سے بڑی اننگز کھیلی۔
میگا ایونٹ کے دوران دو کھلاڑی، جنوبی افریقہ کے وین ڈر ڈیوسن اور نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل نروس نائینٹیز کا شکار ہوئے، جنوبی افریقی بلے باز نے انگلینڈ کے خلاف شارجہ کے مقام پر ناقابلِ شکست 94 رنز بنائے جب کہ کیوی بلے باز اسکاٹ لینڈ کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کے باوجود 100 رنز سے صرف سات رنز کی دوری پر آؤٹ ہو گئے۔
میگا ایونٹ میں اسپنرز کا راج، شاداب خان سب سے کامیاب پاکستانی بالر
سترہ اکتوبر کو شروع ہونے والے اس میگا ایونٹ کے دوران جہاں بلے بازوں نے شان دار کارکردگی دکھائی، وہیں بالرز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ آئرلینڈ کے کرٹس کیمفر نے جہاں نیدر لینڈز کے چار بلے بازوں کو چار ہی گیندوں پر واپس پویلین بھیجا, وہیں سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا نے جنوبی افریقہ اور جنوبی افریقہ کے پیسر ربادا نے انگلینڈ کے خلاف ہیٹ ٹرک کا کارنامہ انجام دیا۔
سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا کی کامیابی کا سلسلہ ٹیم کے ایونٹ سے باہر ہونے کے بعد بھی جاری رہا اور وہ 16 وکٹوں کے ساتھ ایونٹ کے سب سے کامیاب بالر قرار پائے۔
انہوں نے صرف آٹھ میچز میں نو عشاریہ سات پانچ کی اوسط سے 16 شکار کیے اور ان کی بہترین بالنگ نو رنز کے عوض تین وکٹیں قرار پائیں جو انہوں نے نیدرلینڈز کے خلاف گروپ میچ میں حاصل کی تھی۔
جہاں ونیندو ہسارانگا نے ایونٹ میں کوالی فائنگ راؤنڈ ملا کر آٹھ میچز کھیل کر سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں، وہیں دوسرے نمبر پر موجود آسٹریلیا کے ایڈم زیمپا بھی ان سے زیادہ پیچھے نہیں تھے۔ لیگ اسپن بالر نے سپر 12 اور ناک آؤٹ مقابلوں میں سات میچز کھیلے اور 13 وکٹیں اپنے نام کیں۔ ان کی اس کارکردگی میں بنگلہ دیش کے خلاف چار اوورز میں 19 رنز دے کر پانچ وکٹیں لینا شامل ہے۔
اس سے قبل ایونٹ میں افغانستان کے آف اسپنر مجیب الرحمان اسکاٹ لینڈ کے خلاف 20 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے ایونٹ کی سب سے بہتر کارکردگی دکھا چکے تھے۔
یہاں انگلینڈ کے عادل راشد کا بھی ذکر ضروری ہے جنہوں نے دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈین ٹیم کے خلاف ایک میچ میں صرف دو رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔
دیگر ٹاپ بالرز کی بات کی جائے تو نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ سات میچز میں 13، بنگلہ دیش کے شکیب الحسن چھ میچز میں 11 اور فاتح ٹیم آسٹریلیا کے جوش ہیزل وڈ سات میچز میں 11 وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔
پاکستان کی جانب سے شاداب خان نو وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے اور ان کی سیمی فائنل میں 26 رنز دے کر چار وکٹیں ایونٹ میں پاکستان کی سب سے بہتر کارکردگی رہی۔
حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی آٹھ اور سات وکٹوں کے ساتھ پاکستان کے دیگر نمایاں بالر رہے۔
میتھیو ویڈ وکٹوں کے عقب میں بھی سب سے آگے!
آسٹریلوی وکٹ کیپر میتھیو ویڈ نے نہ صرف وکٹوں کے آگے بالرز کی زندگی اجیرن کی بلکہ دستانے پہننے کے بعد بھی بالرز کی رہنمائی کرتے رہے۔
ایونٹ کے دوران انہوں نے سات میچز کھیل کر نو شکار اپنے نام کیے، قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ایڈم زیمپا اور گلین میکسویل کی بالنگ پر کیپنگ کرنے کے باوجود انہوں نے ایونٹ میں کسی بھی کھلاڑی کو اسٹمپ آؤٹ نہیں کیا۔
اسکاٹ لینڈ کے میتھیو کراس آٹھ شکار کے ساتھ دوسرے جب کہ بنگلہ دیش کے نور الحسن، انگلینڈ کے جوس بٹلر اور نمیبیا کے زین گرین پانچ پانچ شکار کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ سیمی فائنل میں کیچ گرانے کے باوجود ٹاپ پر
اگر پاکستان کے خلاف سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے سابق کپتان اسٹیو اسمتھ فخر زمان کا کیچ نہ گراتے تو ایونٹ میں ان کے کیچز کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی، اس ڈراپ کی وجہ سے ایونٹ کے اختتام پر ان کے اور اسکاٹ لینڈ کے کیلم مک لاؤڈ کے کیچز کی تعداد آٹھ، آٹھ برابر ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اسکوٹش کھلاڑی نے ایک میچ میں تین کیچز پکڑے اور اسٹیو اسمتھ نے سیمی فائنل میں اپنی جانب آتا ہوا تیسرا کیچ گرا دیا۔
بنگلہ دیش کے محمد نعیم اور اسکاٹ لینڈ کے جارج منزی چھ چھ، جب کہ عمان کے جتیندر سنگھ، انگلینڈ کے جیسن روئے اور پاکستان کے فخر زمان پانچ پانچ کیچز کے ساتھ قابلِ ذکر رہے۔