عام طور پر خواتین اور مرد پُرکشش دکھنے کے لیے بوٹوکس اور دیگر خوبصورتی بڑھانے والی سرجریاں اور کاسمیٹکس پروسیجرز کراتے ہیں۔
لیکن سعودی عرب میں درجنوں اونٹوں کو مقابلہ حسن میں حصہ لینے سے اس لیے روکا گیا کیوں کہ انہوں نے بوٹوکس انجیکشنز لگوا رکھے تھے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بدھ کو 'سعودی پریس ایجنسی' نے رپورٹ کیا کہ اونٹوں کے سالانہ مقابلہ حسن میں بوٹوکس اور خوبصورتی بڑھانے کے لیے مصنوعی پروسیجرز کرانے والے 40 اونٹوں کو مقابلے میں حصہ لینے سے روکا گیا ہے۔
سعودی عرب کے مقبول 'کنگ عبد العزیز کیمل فیسٹیول' میں خوبصورت اونٹوں کے مالکان حصہ لیتے ہیں اور خوبصورتی کے میعار پر پورا اترنے والے اونٹ کو تقریباً چھ کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم دی جاتی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز سے شروع ہونے والے اس مقابلے میں مزید پُرکشش ہونے کے لیے اونٹوں کا بوٹوکس انجیکشن، فیس لفٹس اور دیگر کاسمیٹکس پروسیجرز کرانا سختی سے منع ہے۔
مقابلہ حسن میں ججز اونٹوں کے سر، گردن، کوہان، لباس اور ان کی چال ڈھال کے انداز کی بنیاد پر فاتح کا فیصلہ کرتے ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان میں اونٹوں کی مصنوعی طریقے سے افزائشِ نسل کا کامیاب تجربہسعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت ریاض کے شمال مشرقی ریگستان میں ہونے والے اس مقابلے میں اونٹوں کی مصنوعی خوبصورتی کو جانچنے کے لیے ججز خصوصی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔
رواں برس حکام کو یہ معلوم ہوا کہ درجنوں اونٹوں کے مالکان نے ہونٹ بڑا کرنے اور ناک کو پھیلانے کے لیے بوٹوکس انجیکشن جب کہ اونٹوں کے جسم کو بڑھانے کے لیے ہارمونز کا استعمال کیا۔
فیسٹیول کی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کلب اونٹوں کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے مصنوعی چھیڑ چھاڑ اور دھوکہ دہی کرنے والوں کو روکتا ہے اور ان پر سخت جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں اونٹوں کا مقابلہ حسن بڑے پیمانے پر ہونے والے میلے کا حصہ ہے جس میں اونٹوں کی دوڑ اور فروخت وغیرہ بھی شامل ہے اور ملک میں اونٹوں کو روایت اور ورثے کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔