وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ بس بہت ہو گیا، اب کوئی سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف بولے گا تو سب سے پہلے وہ بولیں گے۔
نجی نشریاتی ادارے ’اے آر وائی نیوز‘ سے گفتگو میں پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان تو مونس الہٰی کو ساتھ نہیں بٹھاتے تھے۔ اِس کے باوجود جب عمران خان کا ساتھ دیا۔ان کے بقول عمران خان نے جب ان سے اسمبلی تحلیل کرنے کا کہا تو اُنہوں نے فوراً حامی بھر لی۔
چوہدری پرویز الہیٰ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب گزشتہ روز ہی عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بعض مبصرین کے مطابق پاکستان کے حالیہ سیاسی منظر نامے میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب چوہدری پرویز الہیٰ عمران خان سے کسی نقطے پر تنقید کرتے نظر آئے ہیں۔ اس سے قبل پرویز الہی اور ان کے بیٹے مونس الہیٰ متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
تین ہفتے قبل ریٹائرڈ ہونے والے آرمی چیف کا نام لے کر وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ جب عمران خان جنرل ریٹائرڈقمر جاوید باجوہ کے خلاف بات کی تو اُنہیں بہت برا لگا۔ جنرل باجوہ اُن کے محسن ہیں اور محسن کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اُن کی رائے میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ملک کے طاقت ور ترین خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ کا نام لے کر وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا مزید کہنا تھا کہ جنرل فیض اُن کے خلاف تھے۔ اُنہوں نے اُن کے ساتھ بہت زیادتیاں کیں۔ ان کے بقول وہ انہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ جب اُنہوں نے اِس بات کا تذکرہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے کیا تو جنرل فیض حمید نے کہا کہ ایسا کرنے کے لیے اُنہیں عمران خان نے کہا تھا۔
اُنہوں نے تنبیہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اب اگر کسی نے جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کوئی بات کی تو وہ اور اُن کی جماعت سب سے پہلے اُن کا دفاع کریں گے۔
انٹرویو میں اُنہوں نے موجودہ سیاسی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ماضی میں مونس الہٰی کو ساتھ تک نہیں بٹھاتے تھے، لیکن اس کے باوجود اُنہوں نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا۔
اُن کے بقول جب عمران خان نے اُنہیں پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کو کہا تو اُنہوں نے ایسا کرنے کی فوراً حامی بھر لی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں جب عمران خان سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے متعلق کوئی بیان دیتے تھے تو پرویز الٰہی اُس کے برعکس بات کر دیتے تھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم کیا ہے، جب کہ چوہدری پرویز الٰہی کے خیال میں ایسا نہیں ہوا تھا۔
عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو مونس الٰہی کو پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مطالبےپر وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔
عمران خان نے گزشتہ روز صوبۂ پنجاب اور صوبۂ خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اُنہوں نے یہ اعلان وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو ساتھ بٹھا کر کیا تھا۔
مبصرین کے مطاق پنجاب اِن دِنوں سیاسی اعتبار سے اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ایک طرف عمران خان روزانہ کی بنیاد پر اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری جانب اتوار کی شام وزیرِاعظم شہباز شریف مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔ملاقات میں طے پایا کہ باہمی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا۔
دوسری طرف مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری بھی لاہور پہنچ گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق انہوں نے بھی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے جس میں موجودہ سیاسی صورتِ حال زیرِ بحث آئی ہے۔