ترکی میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں مبینہ طور پر قتل ہونے والے صحافی جمال خشوگی کی منگیتر اور ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے امریکہ کی عدالت میں شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ کی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل کے احکامات سعودی شہزادے نے جاری کیے تھے۔
مقدمے میں محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی دیگر 20 شخصیات کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کی نوعیت جمال خشوگی کے قتل کے بعد مزید پیچیدہ ہو گئے تھے۔ کیوں کہ ریاض پر یمن سمیت دیگر معاملات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
'رائٹرز' کے مطابق امریکہ میں دائر ہونے والے مقدمے کے حوالے سے سعودی عرب کے سفارت خانے نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
واضح رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان، جن کو سعودی عرب میں شاہ سلمان کے بعد طاقت ور ترین شخص قرار دیا جاتا ہے، جمال خشوگی کے قتل کے احکامات دینے کی تردید کر چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
جمال خشوگی کا شمار سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے بڑے ناقدین میں ہوتا تھا۔ اُنہیں آخری مرتبہ دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
خشوگی اپنی شادی کے سلسلے میں بعض دستاویزات کے حصول کے لیے سعودی قونصل خانے گئے تھے۔
جمال خشوگی کی منگیتر خدیجہ اور انسانی حقوق کی تنظیم ڈیموکریسی فار عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نے واشنگٹن ڈی سی کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ ڈیموکریسی فار عرب ورلڈ ناؤ کی بنیاد جمال خشوگی نے ہی رکھی تھی۔
ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر مقدمے میں شہزادہ محمد بن سلمان سمیت ان کے کئی قریبی افراد اور حکام کو نامزد کیا گیا ہے۔ جن افراد کو نامزد کیا گیا ہے ان میں بیشتر کے خلاف سعودی عرب میں بھی کیس چلا تھا۔ سعودی حکام مقدمے کی سماعت مکمل ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔
امریکہ میں دائر کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان اور ان کے شریک کاروں سمیت دیگر نے جمال خشوگی کو مستقل طور پر خاموش کرنے کا منصوبہ بنایا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے قتل کا منصوبہ اس وقت بنایا گیا جب انہیں معلوم ہوا کہ جمال خشوگی ڈیموکریسی فار عرب ورلڈ ناؤ کے ذریعے جمہوری اصلاحات اور انسانی حقوق کی ترویج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ رواں برس اگست میں بھی امریکہ کی ایک عدالت میں محمد بن سلمان کے خلاف سعودی عرب کے خفیہ ادارے کے ایک عہدیدار نے مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس مقدمے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی شہزادے نے انہیں قتل کرانے کے لیے ایک ٹیم کینیڈا بھیجی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے خفیہ ادارے کا یہ سابق عہدیدار کینیڈا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔
یہ دونوں مقدمات امریکہ کے اس قانون کے تحت دائر کیے گئے ہیں جس میں عدالتوں کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ غیر ملکی حکام کے خلاف تشدد یا ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہونے پر کارروائی کا حکم دے سکتی ہیں۔