عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا میں کرونا وائرس کے کیسز میں تین ہفتے سے مسلسل کمی ہوئی ہے لیکن ساتھ ہی ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اس مہلک وبا سے بچاؤ کی تدابیر پر عمل جاری رکھنے میں کوئی بھی کمی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریسس نے کہا ہے کہ اگرچہ کچھ ممالک میں کرونا وائرس پھیل رہا ہے، لیکن اس سے پیدا ہونے والے مرض کووڈ نائٹین کے کیسوں میں کمی ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تازہ ترین رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر لوگ سماجی فاصلوں کی پابندی کریں، چہروں پر ماسک لگائیں اور صفائی کا خیال رکھیں تو اس عالمی وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
لیکن گیبریسس نے تنبیہ کی کہ اقوام عالم کو اس رجحان کو دیکھتے ہوئے مطمئن ہو کر اس سے بچاؤ کی کوششوں میں کمی نہیں کرنی چاہیے۔
اس سلسلے میں انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں یاد دلایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ایک وقت ایسا آیا جب اس وبا سے متاثر ہونے والے لوگوں میں تقریباً تمام ممالک میں کمی دیکھی گئی۔ اس کمی کی بنا پر حکومتوں نے کاروبار حیات کو کھولنا شروع کر دیا جب کہ افراد نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں نرمی کر دی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وائرس شدت کے ساتھ دوبارہ پھیلنا شروع ہو گیا۔
ڈبلیوایچ او کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اب جب کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لوگوں کو میسر ہو رہی ہے، یہ ضروری ہے کہ لوگ احتیاطی تدابیر پر کاربند رہیں تاکہ وائرس کی نئی اقسام کو پھیلنے سے روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین بھی اسی طریقے سے موثر ثابت ہو گی۔
اعداد و شمار کے مطابق وبا کے 2019 کے آخر میں پھوٹنے سے اب تک دس کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہو چکے ہیں جب کہ یہ مہلک وبا 20 لاکھ سے زیادہ افراد کی زندگیوں کے چراغ گل کر چکی ہے۔