بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت بدعنوانی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے اور اس سلسلے میں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔
اُنھوں نے بدھ کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی کہ بدعنوانی میں ملوث افراد، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر ہوں اُن کو سزا دی جائے گی۔ بھارتی حکومت پر الزام ہے کہ اُس نے بعض کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے موبائل فون کے لائسنس انتہائی رعایتی قیمت پر فروخت کیے۔ آڈٹ یا چانچ پڑتال کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس اقدام کے باعث 40ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا۔
وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اُن کا کرپشن کے اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اپنے عہدے سے الگ ہونے پر غور نہیں کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے مختلف جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل عہدیداروں سے اس اسکینڈل کی تحقیقات کرانے کے مطالبے کو بھی رد کیا ہے ۔ موسم سرما کے دوران بھارتی پارلیمنٹ کی کارروائی اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات کی وجہ سے مفلوج ہو کر رہ گئی۔
بھارت میں موبائل فون لائسنس کے اسکینڈ ل کے سامنے آنے کے بعد ٹیلی کام کے وزیر سمیت دو دیگر عہدیداروں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے ۔
2010 ء میں کامن ویلتھ گیمز کے انتظامات کے دوران بدعنوانی کی خبروں کے سامنے آنے کے بعد بھی بھارتی ساکھ کو نقصان پہنچا تھا جب کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کی جماعت کانگریس پارٹی کے رہنماؤں پر ملک کے اقتصادی مرکز ممبئی میں قیمتی جائیدادیں لینے کا بھی الزام ہے۔