افغانستان کے دارالحکومت کابل میں موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے کار پر فائرنگ کرکے ایک صحافی کو زخمی کردیا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق مسلح افراد نے چھوٹے ہتھیار سے صحافی کی کار پر فائرنگ کی۔
طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ اسلامک ریپبلک آف ایران براڈ کاسٹنگ کے لیے کام کرنے والے صحافی علی رضا شریفی پر جمعہ کی رات کو حملہ کیا گیا جس میں وہ معمولی زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم مجرموں کو تلاش کر رہے ہیں'۔
البتہ اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کچھ روز قبل ہی افغان میڈیا واچ ڈاگ نے رپورٹ دی ہے کہ گزشتہ دو ماہ میں افغان صحافیوں کے خلاف تشدد اور دھمکیوں کے 30 سے زائد واقعات ہوئے جس میں لگ بھگ 90 فی صد طالبان کی جانب سے کیے گئے۔
SEE ALSO: طالبان نے ذرائع ابلاغ اور آزادی اظہار پر پابندیاں لگا دیں ہیں، ہیومن رائٹس واچاگست کے اواخر میں افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلا کے بعد سے وہاں اب تک تین صحافی قتل ہو چکے ہیں۔
علی رضا شریفی نے اے پی کو بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہ گھر جا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ''بائیں طرف سے چلائی گئی گولی ان کے ہونٹوں کو چھو کر گزی اور کھڑکی کے ٹکڑے ان کی بائیں آنکھ سے ٹکرائے۔''
انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے گاڑی کے سامنے سے بھی فائرنگ کی اور وہ گاڑی کی پچھلی نشست پر چھپ گئے۔
سوشل میڈیا پر شریفی کی گاڑی کی سامنے آنے والی تصاویر میں ان کی کار کی ایک کھڑی پر گولی کے کم از کم دو نشانات دکھائی دیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ نامعلوم مسلح افراد نے مشرقی صوبے ننگرہار کے دور دراز علاقے میں ایک شادی کی تقریب میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
ان کے بقول دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا جب کہ تیسرا فرار ہو گیا۔
البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ شادی کی تقریب کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے طالبان کا نام لے کر شادی میں بجنے والی موسیقی روکنے کی کوشش کی تھی۔ جب کہ یہ افراد باضابطہ طور پر گروپ سے منسلک نہیں ہیں۔