پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ نیٹو افواج کے حملے کا ہدف مہمند ایجنسی کی بائیزئی تحصیل میں دو سرحدی چوکیاں تھیں جن پر گن شپ ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں نے صبح سویرے بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں 24 فوجی ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔
دور افتادہ علاقے سلالہ میں سرحدی چیک پوسٹوں پر ہونے والے اس حملے میں میجر اور کپٹن رینک کے دو افسران بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر مہمند ایجنسی کے انتظامی مرکز غلنئی میں منتقل کردیا گیا۔
پاکستانی حکام نے اس حملے کے ردعمل میں احتجاجاً خیبر اور چمن کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے تیل و دیگر اشیا کی سپلائی روک دی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔ ’’انھوں نے اپنے دفاع میں فوجیوں کی طرف سے دستیاب ہتھیاروں سے کی جانے والی مؤثر کارروائی کو بھی سراہا۔‘‘
تاہم بیان میں پاکستان کی جوابی کارروائی کی کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔
’’اس واقعے پر نیٹو/ایساف کے ساتھ شدید احتجاج کیا گیا ہے جب کہ اس جارحیت میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔‘‘
اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کو دفتر خارجہ طلب کر کے حکومت پاکستان نے اس واقعے پر امریکہ سے شدید احتجاج کیا ہے جب کہ برسلز میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے بھی نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں اپنے ملک کا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔
پاکستانی سرحدی چوکیوں پر نیٹو افواج کی طرف سے پہلے بھی اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں لیکن ان کی وجوہات طالبان عسکریت پسندوں کا پیچھا کرتے وقت غلطی سے پاکستانی اہداف پر حملے بتائی گئیں۔
دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا اتحادی بننے کے بعد پاکستان کی کسی سرحدی چوکی پر ہفتہ کو کی جانے والے کارروائی مہلک ترین ہے۔
اس سے قبل 30 ستمبر 2010ء کو بھی نیٹو کے ایسے ہی ایک حملے میں دو فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس پر پاکستان نے احتجاجاً دس روز تک نیٹو کی سپلائی لائن بند کر دی تھی جو بعد میں امریکہ اور بین الاقوامی افواج کی طرف سے باضابطہ معافی کے بعد کھول دی گئی۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نیٹو حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کی شام سیاسی و فوجی قائدین پر مشتمل کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا۔
کابل میں جاری ہونے والے ایک بیان میں افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے کہا ہے کہ اس واقعے کی مفصل تحقیقات کی جائیں گی اور وہ ان فوجیوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جو اس میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے سے ایک روز قبل نیٹو کے کمانڈر جنرل ایلن نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا اور راولپنڈی میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی سے ملاقات میں نیٹو اور پاکستانی افواج کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔