پاکستان اور بھارت کی داخلہ وزارتوں کے وفود کے مابین نئی دہلی میں پیر کو دو روزہ اجلاس کے پہلے دور کے اختتام پر دونوں ملکوں کے عہدے داروں نے بات چیت کو مثبت قرار دیا۔
بھارتی وفد کے سربراہ ہوم سیکرٹری جی کے پِلائی نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”مذاکرات درست سمت میں جا رہے ہیں“۔ تاہم اُنھوں نے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک نے بھی بات چیت کو مثبت قرار دیا۔
دو روزہ اجلاس، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری داخلہ قمرزمان چودھری کر رہے ہیں، کے آغاز سے جنوبی ایشیا کے روایتی حریفوں کے درمیان نومبر 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد سے معطل جامع امن مذاکرات کا سلسلہ باضابطہ طور پر بحال ہو گیا ہے۔
رواں اجلاس میں انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، قیدیوں کے تبادلے اور ویزا پابندیوں میں نرمی سمیت دیگر اْمور پر پیش رفت کا جائزہ اور تجاویز کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔
لیکن 30 مارچ کو شمالی بھارت کے شہر موہالی میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات نے پاک بھارت داخلہ سیکرٹریوں کے مابین ہونے والے مذاکرات کی اہمیت کو بظاہر کم کر دیا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کو اْن کے بھارتی ہم منصب نے موہالی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ عالمی کپ کا سیمی فائنل میچ دیکھنے کی دعوت دی تھی جو اْنھوں نے قبول کرلی۔
پیر کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ اُنھوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کی دعوت ”قومی مفاد“ میں قبول کی۔
اُن کے بقول ”دونوں حکومتوں کے لیے یہ ایک برمحل موقع ہے کہ وہ دنیا پر واضح کریں کے ایک دوسرے سے کھیلنے کے ساتھ ساتھ وہ قومی اہمیت کے اُمور پر بیٹھ کر تبادلہ خیال بھی کر سکتے ہیں۔“
دونوں ملکوں کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام پاکستانی وفد سے اْن اقدامات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے خواہاں ہوں گے جو ممبئی دہشت گرد حملوں میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پاکستان نے کیے ہیں جس میں پاکستان میں زیر حراست سات مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے کی سماعت شامل ہے۔
پاکستان میں شامل وفد کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت میں سمجھوتہ ایکسپریس پر ہلاکت خیز حملے کی بھارتی تحقیقات اور بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کے معاملات اْٹھائے جائیں گے۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ داخلہ سیکرٹریوں کے ان مذاکرات کے ایک روز بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ بھارت اور اُن کی بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات میں ایسے معاملات پر پیش رفت کی توقع کی جا سکتی ہے جن پر دو روزہ اجلاس میں مکمل طور پر اتفاق رائے طے نہیں ہوا ہو گا۔
اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST ) میں شعبہ تعلیم سے وابستہ عائشہ سعید پاک بھارت تعلقات پر حال ہی میں ایک تجزیاتی رپورٹ مرتب چکی ہیں اور وہ ان مذاکرات کو خوش آئند پیش رفت قرار دے رہی ہیں۔ لیکن عائشہ کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی پیچیدہ نوعیت کے پیش نظر نئی دہلی میں ہونے والے داخلہ سیکرٹریوں کے مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔