پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ ورلڈ کپ میں پاکستان کے میچز کسی دوسرے ملک میں کھیلنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ فی الحال ایشیا کپ کے حوالے سے بات چیت جاری ہے جس میں یہ تجویز زیرِ غور ہے کہ بھارت کے میچز پاکستان سے باہر کھیلے جائیں۔
جمعے کو پی سی بی کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی چیئرمین نے 'ہائبرڈ ماڈل' کا ذکر صرف ایشیا کپ کے لیے کیا۔ فی الحال ورلڈ کپ میں یہ ماڈل اپنانے کی کوئی تجویز زیرِ غور نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے پاس اس سال ہونے والے ایشیا کپ کی میزبانی ہے ، لیکن بھارت کی کرکٹ ٹیم کے پاکستانی سرزمین پر کھیلنے سے انکار کے بعد ایک ایسی تجویز سامنے آئی ہے جس کے تحت بھارتی ٹیم اپنے تمام میچز پاکستان سے باہر کھیلے گی ۔
گزشتہ روز بھارتی خبر رساں ادارے ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے لیے لکھتے ہوئے صحافی وپل کشیپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر ایشیا کپ کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان نہ آئی تو جواب میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھی ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جائے گی۔
اس خبر میں نام ظاہر کیے بغیر جن آفیشلز کی رائے شامل کی ان کے مطابق پاکستان نے آئی سی سی کو تجویز دی ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے حصے کے میچ سری لنکا یا بنگلہ دیش میں اسی ہائبرڈ ماڈل کے تحت منعقد کرے جس کے ذریعے بھارت اپنے ایشیا کپ کے میچز پاکستان سے باہر کھیلے گا۔
'ہائبرڈ 'ماڈل کیا ہے اور اس سے ایشیا کپ کیسے متاثر ہوسکتا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتِ حال کی وجہ سے دونوں ممالک کی کرکٹ ٹیموں نے گزشتہ کئی برسوں سے دوسرے ملک کا باضابطہ دورہ نہیں کیا ہے۔ دونوں ممالک آئی سی سی کے ایونٹس اور ایشیا کپ میں ہی آمنے سامنے آتے ہیں۔
بھارت کی ٹیم آخری مرتبہ 2008 میں ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئی تھی جب کہ پاکستان کی ٹیم 2011 کا ورلڈ کپ سیمی فائنل کھیلنے بھارت جا چکی ہے۔ پاکستان کی ٹیم نے محدود اوورز کی سیریز کے لیے 2012 میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔
اس بار چوں کہ ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کے پاس ہے اس لیے بھارتی کرکٹ بورڈ نے حکومت سے اجازت نہ ملنے کا جواز بناکر اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا۔
میزبان بورڈ پی سی بی نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی ایونٹ میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ٹورنامنٹ بچانے کا ایک ایسا فارمولا دیا جسے آگے جاکر ہائبرڈ ماڈل کا نام دیا گیا۔
اس ماڈل کے تحت ایشیا کپ میں بھارت کے علاوہ تمام ممالک اپنے اپنے میچز شیڈول کے مطابق پاکستان میں کھیلیں گے جب کہ بھارتی ٹیم اپنےحصے کے میچز متحدہ عرب امارات یا قطر میں کھیلے گی۔یوں ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کے پاس ہی رہے گی اور بھارتی ٹیم کی بھی اس میں شرکت یقینی ہو جائے گی۔
ابھی اس ماڈل پر ایشین کرکٹ کونسل اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان با ت چیت جاری ہی تھی کہ متعدد پاکستانی اخباروں میں یہ خبر شائع ہوگئی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اسی ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کرے گی۔
اس خبر میں چیئرمین نجم سیٹھی کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان نے اپنے حصے کے میچز کے لیے بنگلہ دیش اور سری لنکا کا نام بھی تجویز کردیا ہے، تاہم پی سی بی کے مطابق پریس کانفرنس میں اس حوالے سے کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔
پی سی بی کا مؤقف ہے کہ ہائبرڈ ماڈل صرف ایشیا کپ کے لیے تجویز کیا گیا ہے، جو رواں سال ستمبر میں پاکستان میں شیڈول ہے ، یاد رہے کہ اس کے ایک ماہ کے بعد اکتوبر میں کرکٹ ورلڈ کپ کا میلہ بھارت میں سجے گا۔