|
نیویارک پولیس نے بتایا ہے کہ پیر کو نیویارک شہر میں ہونے والی ویسٹ انڈین امریکن ڈے پریڈ کے دوران ایک نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے پانچ افراد زخمی ہو گئے۔
نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے چیف آف پیٹرول جان چیل نے بتایا کہ مسلح شخص نے پریڈ میں شامل لوگوں کے ایک مخصوص گروپ کو نشانہ بنایا، جس سے پانچ افراد کو گولیاں لگیں۔ ان میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔
چیل کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کا یہ واقعہ سہ پہر کو اس وقت پیش آیا جب پریڈ شروع ہوئے کئی گھنٹے گزر چکے تھے اور پریڈ کے شرکا بروکلین سے گزر رہے تھے۔ نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گیا جس کی تلاش جاری ہے۔
یہ پریڈ نیویارک میں آباد کریبین تاریکن وطن کی طرف سے منعقد کی جاتی ہے جس میں کریبین ثقافت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ پریڈ میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں اور گاتے اور رقص کرتے ہوئے تقریباً دو میل کے راستے پر سفر کرتے ہیں۔
ویسٹ انڈین امریکن ڈے پریڈ کا شمار کریبین ثقافت سے متعلق دنیا کی سب سے بڑی سالانہ تقریبات میں کیا جاتا ہے۔
جس وقت تشدد کا یہ واقعہ پیش آیا، امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شمر بھی پریڈ میں شریک تھے۔
یہ سالانہ پریڈ، محنت ک کی تقریبات کا ایک حصہ ہے جس کا آغاز 57 سال پہلے ہوا تھا۔ اس پریڈ میں گریبین تارکین وطن اپنے مخصوص روایتی ملبوسات، رنگ برنگی جھنڈیوں اور سازوں کے ساتھ شرکت کرتے ہیں اور ایسٹرن پارک وے پر مارچ کرتے ہیں۔ اس دوران پریڈ کرنے والوں کے ساتھ بڑے بڑے فلوٹس بھی چلتے ہیں۔
ویسٹ انڈین امریکن ڈے پریڈ پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل 2016 میں پریڈ کے دوران تشدد سے دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ اسی طرح گزشتہ سال پریڈ سے متعلق تقریبات میں اس وقت کے گورنر اینڈریو کومومو کے معاون کیری گابے کو سر میں گولی مار دی گئی تھی جس کے نو دن کے بعد وہ چل بسے تھے۔
منتظمین کے مطابق ویسٹ انڈین امریکن ڈے پریڈ روایتی طور پر ایک صدی قبل کی پری لینٹ کارنیوال کی تقریبات میں سے ہیں، جسے کریبین سے آنے والے تارکین وطن نے مین ہیٹن میں شروع کیا تھا۔
نیویارک کے علاقے بروکلین میں لاکھوں کریبین تارکین وطن اور ان کی نسلیں آباد ہیں۔ انہوں نے 1960 کے عشرے میں ویسٹ انڈین امریکن ڈے پریڈ کا انعقاد شروع کیا تھا۔