اسلام آباد پولیس نے اپنی ہی مدعیت میں سیکٹر ڈی 12 میں جمعرات کو مبینہ مقابلے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اس مقابلے میں پولیس نے ایف نائن پارک میں خاتون کے ریپ میں ملوث دو ملزمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تھانہ گولڑہ شریف کے اے ایس آئی محمد سلیم کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق دو موٹرسائیکلوں پرسوار چار مسلح افراد بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ڈی 12 کے علاقے میں آئے جہاں پولیس ناکہ دیکھ کر وہ واپس جانے لگے لیکن اس دوران ایک موٹرسائیکل گر پڑی۔
مقدمے کے متن کے مطابق زمین پر گرنے والے ملزمان نے فوری سنبھلنے کے بعد پولیس پر فائرنگ شروع کر دی جب کہ ملزمان کے دیگر دو ساتھیوں نے بھی اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے جنہیں پمز اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔
اس سے قبل پولیس نے جمعرات کی صبح ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ دو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس ناکے پر فائرنگ کی ہے اور جوابی فائرنگ میں پولیس کو سنگین جرائم کی وارداتوں میں مطلوب دو ملزمان ہلاک ہو گئے۔
SEE ALSO: اسلام آباد پولیس کا ایف نائن پارک کے دو مبینہ ملزمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰپولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں ملزمان ایف نائن پارک میں لڑکی سے زیادتی کے واقعے میں بھی ملوث تھے۔مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت نواب علی اور اقبال کے ناموں سے ہوئی ہے۔
اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں دو فروری کو دو نامعلوم افراد نے خاتون کو گن پوائنٹ پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔پولیس ملزمان کی تلاش میں تھی اور بدھ کو ہی وفاقی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ملزمان کی نشان دہی کر لی ہے تاہم جمعرات کی صبح پولیس نے یہ دعویٰ کیا کہ خاتون کو زیادتی کرنے والے دو ملزمان پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے حقِ حفاظت خوداختیاری کے تحت ملزمان پرفائرنگ کی، مقابلے کے دوران کانسٹیبل منیر کو دو فائر لگے لیکن حفاظتی گیئر کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کا ایف نائن پارک ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں ہر روز کئی لوگ چہل قدمی کے لیے آتے ہیں اور یہاں آنے والوں میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہوتی ہے۔
ایف نائن پارک گینگ ریپ کیس کی شکایت کنندہ کی وکیل ایمان زینب مزاری نے پولیس پر ماورائے عدالت قتل کا الزام لگایا ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ پولیس نے ملزمان کو 15 فروری کو گرفتار کر لیا تھا اور جس وقت متاثرہ خاتون سے ان کی شناخت کرائی گئی تو وہ خود بھی وہاں موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کیا تھا کہ ملزمان کو مار کر پولیس نے ان کاؤنٹر کی کہانی گھڑی ہے۔
ایمان مزاری نے کہا کہ ملزمان کا ٹرائل ہونا چاہیے تھا تاکہ مزید باتیں سامنے آتی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئی جی اسلام آباد کی سرپرستی میں ان کاؤنٹر ہوا جس کا وہ جواب دیں۔