لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 43 ارکانِ قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنےکا الیکشن کمیشن کا حکم معطل کردیا ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے ان حلقوں میں ضمنی الیکشن بھی تاحکم ثانی روک دیا ہے۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق جسٹس شاہدکریم نے بدھ کو پی ٹی آئی کے رکنِ اسمبلی ریاض فتیانہ سمیت 43 سابق ارکان کے استعفے منظور کرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی ارکان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ استعفے منظور کرنے کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیےگئے۔
عدالت کے استفسار پر بیرسٹرعلی ظفر نےکہا کہ اسپیکر نے استعفے منظور کرنے سے قبل آئین کے تحت تحقیقات نہیں کیں، ارکان اسمبلی استعفیٰ منظور کرانے کے لیے اسپیکر کے پاس پیش نہیں ہوئے، ارکان کو سنے بغیر اسپیکر استعفے منظور نہیں کرسکتے۔
SEE ALSO: کیا آئینِ پاکستان انتخابات میں التوا کی اجازت دیتا ہے؟درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے 23 جنوری 2023 کو اسپیکر کو استعفے واپس لینے سے متعلق ایک خط لکھا تھا اس لیے عدالت اسپیکر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواست گزاروں کے استعفے منظور کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کے43 ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنےکا الیکشن کمیشن کاحکم معطل کردیا اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف چار مراحل میں پی ٹی آئی کے 122 ارکان کے استعفے منظور کر چکے ہیں۔ اسپیکر نے حال ہی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا استعفیٰ بھی منظور کیا تھا۔