سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کے والد کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں عدالت نے دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو عدالت نے تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ لڑکی کے دارالامان جانے سے لگتا ہے کہ وہ شوہر کے ساتھ بھی خوش نہیں ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس میں پولیس کے تفتیشی افسر کو لڑکی کو کراچی منتقل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ میرٹ پر فیصلہ کریں۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ پر اثر انداز نہیں ہوگا۔
قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق ان کے والد کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ درخواست پر فیصلہ آج یعنی جمعرات کو ہی سنایا جائے گا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس اقبال کلہوڑو نے دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کی درخواست پر سماعت مکمل کی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم ظہیر نے دعا کو اغوا کرنے کے بعد اس سے شادی کی ہے۔ عدالت دعا زہرا کو بازیاب کرا کر اسے والدین کے حوالے کرے۔
SEE ALSO: دعا زہرا کے والدین نے درخواست واپس لے لی، سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیاسماعت کے آغاز پر سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کراچی میں زیرِ سماعت ہے اس لیے ریاست کی تحویل میں لڑکی کو کراچی منتقل کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ لڑکی کو والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے البتہ چاہتے ہیں کہ جہاں کیس زیرِ التوا ہے، لڑکی کو بھی وہیں شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کی۔ دعا زہرا اس وقت لاہور کے ایک دارالامان میں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دعا کی درخواست پر ہی انہیں دارالامان منتقل کیا گیا تھا۔
دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کم عمر ثابت ہو چکی ہے، اس لیے اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔
دعا کی عمر کے تعین سے متعلق حال ہی میں سامنے آنے والی میڈیکل رپورٹ کےبعد مہدی کاظمی نے چھ جولائی کو بیٹی کی بازیابی کے لیے ایک مرتبہ پھر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ان کی جانب سے اس سے قبل دائر کردہ درخواست کو عدالت نے اس حکم نامے کے ساتھ نمٹا دیا تھا کہ دعا جس کے ساتھ چاہیں رہ سکتی ہیں۔
دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے البتہ دعا زہرا متعدد ویڈیو بیانات میں اپنی عمر 18 برس بتاتی رہی ہیں جب کہ کیس کے دوران عدالت کے حکم پر دعا زہرا کا میڈیکل ایگزامنیشن بھی ہوا تھا جس میں ان کی عمر 17 برس بتائی گئی تھی۔
دعا کے والد مہدی کاظمی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر ملزم ظہیر بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
اس موقع پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ظہیر کے بینک اکاؤنٹس اور شناختی کارڈ بلاک کر دیے گئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ظہیر اور اس کے بھائیوں کے چار بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، عدالت سے درخواست ہے کہ انہیں کھولنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے الگ سے درخواست دائر کریں۔