چھ نوجوانوں کاگلوبل وارمنگ پر 32  ملکوں کےخلاف مقدمہ

لزبن کی صوفیہ اولیویرا اور ان کے بھائی ان چھ نوجوانوں میں شامل ہیں جنہوں نےای سی ایچ آر میں 32 ملکوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے ، فوٹواے ایف پی10 اگست 2023

پرتگال کے چھ نوجوان 32 ملکوں کے خلاف گلوبل وارمنگ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر ھقوق انسانی کی یورپی عدالت ،ای سی ایچ آر میں مقدمہ دائر کررہے ہیں ۔ یہ عدالتوں کے توسط سے موسمیاتی انصاف حاصل کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے ۔

یہ اقدام 2017 میں پرتگال میں بڑے پیمانے پر لگنے والی جنگلاتی آگ کے نتیجے میں اٹھایا گیا ہے جس میں 100 سے زیادہ لوگ ہلاک اور بہت سے علاقے جل گئے تھے ۔

گیارہ سے 24 سال کے ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی آب وہوا میں رہتے ہوئے اپنی صحت کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں جو دن بدن گرم سے گرم تر ہورہی ہے او ر جس میں قدرتی آفات میں اضافہ ہورہا ہے ۔

کچھ کا دعویٰ ہے کہ انہیں آگ لگنے کے واقعات کے دوران اور ان کے بعد ،دونوں صورتوں میں الرجی اور سانس کے مسائل کا سامنا ہوا۔ اور اگر کرہ ارض مسلسل گرم ہوتا رہا تو ان حالات کے برقرار رہنے کا خطرہ لاحق رہے گا۔

پرتگال کے ایک گاؤں میں ایک جنگل میں لگی آگ ، فوٹو اے پی 14 ستمبر 2020

یہ ایک منفرد مقدمہ ہے

مختلف ملکوں کو اقدامات پر مجبور کرنے کے حوالے سے اس مقدمے کے ممکنہ اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے، سٹراسبرگ میں عدالت کا گرینڈ چیمبر 27 ستمبر کو دلائل کا جائزہ لے گا ، جو غیر معمولی مقدمات کے لیے مختص ہے

نوجوانوں کی دلیل ہے کہ کاربن گیسوں کا بے تحاشہ اخراج خاص طور زندگی کےحق اور پرائیویٹ اور فیملی لائف کے احترام میں خلل ڈال رہا ہے ۔ نوجوانوں کے مقدمے کی معاونت کرنے والے ادارے گلوبل ایکشن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر ، روائے او کیوین نے کہا کہ اس سے قبل کبھی بھی اتنے بہت سے ملکوں کو دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کسی بھی عدالت میں اپنا دفاع نہیں کرنا پڑا تھا۔

ان وارننگز کے دوران کہ دنیا عالمی درجہ حرارت سے متعلق 2015 کے پیرس معاہدے میں متعین کیے گئے اہداف کو پورا نہیں کر رہی ، ایسے سر گرم کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو حکومتوں کو آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنےکےلیے مزید کوششوں پر مجبور کرنے کے لیے عدالتوں کا رخ کر رہے ہیں ۔

پیرس معاہدے کے تحت دنیا کو گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کےلیے عالمی درجہ حرارت کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سیلسئس تک محدود کرنا ہوگا۔

Your browser doesn’t support HTML5

ماحولیاتی تبدیلی پر منعقدہ عالمی کانفرنس اتنی اہم کیوں ہے؟

اگست میں امریکی ریاست مونٹانا کی ایک عدالت نے نوجوانوں کے ایک گروپ کے حق میں فیصلہ دیا تھاجس نے ریاست پر الزا م عائد کیا تھا کہ وہ ایک شفا ف ماحول کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

یہ مقدمہ ایک گیم چینجر ہو سکتا ہے۔

توقع ہے کہ ای سی ایچ آر کا کوئی فیصلہ چند ماہ میں سامنے آئے گا ۔ اگر یہ فیصلہ نوجوانوں کے حق میں ہوا تو کونسل آف یورپ کے 46 رکن ملکوں پر اس کی پابندی لازم ہو گی اور یہ ممکنہ طور پر آب وہوا کے مقدمات کے حوالے سے قانونی رہنمائی فراہم کرے گا۔

نوجوانوں کی معاونت کرنے والے ایک وکیل گیر ی لسٹن نے کہا کہ ملکوں کو ماحولیات کی بحالی کی اپنی کوششوں کو تیزی سے بڑھانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ قانونی اصطلاح میں یہ ایک گیم چینجر ہوگا۔ لیکن سب سے پہلے، عدالت یہ فیصلہ دے گی کہ آیا اس مقدمے کو قبول کیا جا سکتا ہے ؟ کیوں کہ پرتگیزی نوجوانوں نے اپنے ملک کی عدالتوں سے رجوع کیے بغیر یہ مقدمہ براہ راست ECHR میں دائر کیا ہے

فرانس کے علاقے اسٹراسبرگ میں قائم یورپی کورٹ آف ہیومن رائٹس میں آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق ایک مقدمے کا منظر، فوٹو اے پی 29 مارچ 2023

نوجوانوں کا استدلال

مقدمہ دائر کرنے والے نوجوان گروپ کا استدلال ہے کہ تمام 32 ممالک میں الگ الگ مقدمات دائر کرنے کی کوشش ایک ایسے مسئلے پر ضرورت سے زیادہ اور غیر متناسب بوجھ ہو گی جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

ای سی ایچ آر کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ یہ اس اعتبار سے ایک منفرد مقدمہ ہے کہ اس میں کئی ملکوں کے خلاف ایک ہی شکایت دائر کی گئی ہے ۔

عدالت نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے رکن ملک کی ذمہ داریوں پر پہلے کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے۔

نوجوان کہتے ہیں کہ حکومتیں کاربن گیسوں کے اخراج کے ذریعے عالمی تپش میں اضافے میں ایک کردار ادا کررہی ہیں جس کے نتیجے میں ان کے ملکوں میں خاص طور پر گرمی کی لہریں اور جنگلات کی آگ جیسےواقعات سامنے آرہے ہیں ۔

SEE ALSO: آب و ہوا کی عالمی مالیاتی کانفرنس: موجودہ مالیاتی نظام کو زخم کی پٹی کی نہیں، سرجری کی ضرورت ہے

ایک نوجوان پرتگالی خاتون کٹرینا دوس سنتوس موٹا نے کہ کہا دنیا بھر کی حکومتوں کے پاس اسے روکنے کا اختیار ہے اور یورپ کی حکومتیں اسے نہ روکنے کا انتخاب کررہی ہیں ۔

ای سی ایچ آر آب وہوا کے دو اور مقدمات کا جائزہ لے رہی ہے جو فرانس اور سوئٹزر لینڈ سے متعلق ہیں ۔ ان مقدمات کا ابھی تک کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق دنیا بھر میں سال 2017 اور 2022 کے درمیان آب وہوا کے چینلجز سے منسلک قانونی کیسز کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے ۔

Your browser doesn’t support HTML5

موسمیاتی تبدیلی جس تیزی سے آرہی ہے کیا اس کا سامنا اسی تیزی سے کیا جارہا ہے؟

اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے پہلی بار اگست میں کہا تھا کہ تمام بچوں کو صاف اور صحت مند ماحول کا حق حاصل ہے جس سے نوجوانوں کے ان دلائل کو تقویت ملی کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کی بنیاد پر حکام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایک نگران ادارے نے انسانی حقوق کے ایک اہم بین الاقوامی معاہدے کی ایک تازہ تشریح جاری کرتے ہوئے یہ تعین کیا ہےکہ یہ معاہدہ بچوں کے لئے ایک صحت مند ماحول کی ضمانت دیتا ہے ۔ ادارے نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے ملکوں پر آلودگی اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے عوامل سے نمٹنے کی ذمہ داری ہے ۔

پرتگال کے چھ نوجوانوں کا 32 ملکوں کے خلاف یہ مقدمہ دنیا بھر کے ملکوں کو آب وہوا کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر کس حد تک مجبور کر سکتاہے او رآنے والے دنوں میں ان نوجواںوں کی تعداد میں کس حد تک اضافہ ہوسکتا ہے اور اس اضافے سے کیا واقعی دنیا بھر کے ملک اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرسکیں گے ۔ یہ ہیں وہ اہم سوالات جن کے جواب پرتگال کے چھ نوجوانوں کی اس اولین کوشش کے نتیجے میں ضرور سامنے آئیں گے۔آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں ہمارے کمنٹ بکس میں ضرور لکھئے۔

( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)