امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفاد میں ہے کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں اور داعش، تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہ خطے کی سکیورٹی اور سلامتی کو نقصان نہ پہنچائیں۔
بدھ کے روز واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا:
“امریکہ اور پاکستان کے مشترکہ مفاد میں ہے کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں اور یہ کہ آئی ایس آئی ایس(داعش)، ٹی ٹی پی اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہ خطے کی سکیورٹی کو نقصان پہنچانے کے اہل نہ رہیں۔”
اس موقع پر ترجمان نیڈ پرائس نے اپنا بیان دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنا دفاع کرنے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سکیورٹی کے حوالے سے امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور انتہاپسندی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ملک مل کر کام کر رہے ہیں۔
’’ صدر بائیڈن کا یہ عزم بھی ہے کہ جب جہاں ضرورت پڑے تو ہم طرفہ طور پر کارروائی بھی کر سکیں، جس طرح کی کاروائی ہم نے چند ماہ قبل ایمن الظواہری کے خلاف کی تھی تاکہ افغانستان میں ابھرنے والے خطرات کو دور کیا جا سکے جو ممکنہ طور پر امریکہ، ہمارے اتحادیوں ، ہمارے مفادات اور حکومت پاکستان کے لیے ہو سکتے ہیں۔”
SEE ALSO: ٹی ٹی پی کی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو دھمکی،' گروپ امریکہ کے لیے بھی خطرناک ہے'بریفینگ میں نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ طالبان نے خود یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں یا تیار نہیں ہیں۔ اور یہ یقینی طور پر امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں ان کیے گئےوعدوں میں سے ایک ہے۔
نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ یہ پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ تشویش ہے۔ یہ ایک تشویش ہےجس کا سامنا پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسیوں اور ہمھیں ایک ساتھ ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان نے ان خطرات اور انتہاپسندی کی وجہ سے بہت سی معصوم جانیں کھوئی ہیں۔
افغان خواتین اور لڑکیوں پر طالبان کی جانب سے مسلسل عائد پابندیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر سوچ رہا ہے کہ اس سلسلے میں طالبان کے خلاف اگلا مشترکہ لائحہ عمل کیا ہو۔
انہوں نے کہا افغان طالبان بین الاقوامی برادری سے انہیں تسلیم کرنے کی بات کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے وعدوں کی خلاف ورزی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ وہ یہ دونوں کام ایک ساتھ نہیں کر سکتے۔
’’ یہ ممکن نہیں ہو سکتا کہ طالبان خواتین کے خلاف سفاکانہ اقدامات بھی جاری رکھیں، ان کے لیے مواقع ختم کریں، افغان عوام کے لیے مشکلات میں اضافے کا سبب بنیں اور توقع رکھیں کہ دنیا کے ساتھ بہتر تعلقات کا راستہ نکل آئے گا‘‘۔
خیال رہے منگل کے روز افغان طالبان کے کامرس کے نائب وزیر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ افغانستان میں سرمایہ کاری کرے۔
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کو امداد کی اشد ضرورت ہے اور امریکہ امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے مگر طالبان نے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے عوام تک امداد پہنچانے کے عمل مزید مشکل بنا دیا ہے جس سے افغان شہریوں کی زندگیاں مزید مشکل ہو گئی ہیں۔