نیٹ فلکس کی مشہور سیزیز 'دی کراؤن' کا پانچواں سیزن گزشتہ ہفتے ریلیز ہوا تھا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سب کی توجہ حاصل کرلی۔ یہ سیزن برطانیہ کی شہزادی ڈیانا اور ان کے شوہر پرنس چارلس کی بگڑتی ہوئی ازدواجی زندگی کی کہانی بیان کر رہا ہے۔
'دی کراؤن' سیزن 5 کا آغاز نوے کی دہائی کے آغاز میں برطانوی شاہی خاندان پر گزرنے والے حالات واقعات کے گرد گھومتا ہے۔ یہ وہی دور ہے جس میں شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے درمیان پہلے علیحدگی اور پھر طلاق ہوئی تھی، جب کہ دونوں نے پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آکر اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی تھی۔
اس سیزن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملکہ ایلزبتھ دوم نے سال 1992 کو 'ہوریبلس ایئر' یعنی ایک بھیانک سال کیوں کہا تھا۔ تنازعات سے بھرے اس سیزن پر شائقین کا ملا جلا ردِ عمل دیکھنے میں آیا ہے۔
کسی نے اسے ملکہ ایلزبتھ دوم کے انتقال کے فوراً بعد آنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا تو کسی نے اس میں دکھائے گئے واقعات پر اعتراض کیا۔ جب کہ کچھ لوگوں کے لیے یہ سیزن تاریخی اعتبار سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔
تاہم پاکستانی شائقین کو اس سیزن کا انتظار ہمایوں سعید کی وجہ سے تھا جس میں وہ لیڈی ڈیانا کے بوائے فرینڈ ڈاکٹر حسنات خان کے روپ میں نظر آئے۔
'دی کراؤن 'کا پانچواں سیزن لیڈی ڈیانا کے گرد گھومتا ہے جن کا کردار اداکارہ ایلزبتھ ڈیبیکی نے ادا کیا ہے۔
لیڈی ڈیانا کس طرح شاہی خاندان کے خلاف جاتی ہیں اور کیسے وہ پاکستانی ڈاکٹر حسنات خان سے ملتی ہیں ؟ اس کے علاوہ ڈیانا کی ڈوڈی الفائد سے ملاقات، یہ سب کچھ اس سیزن کا حصہ ہے۔
دی کراؤن: برطانوی شاہی خاندان کی کہانی
'دی کراؤن' نیٹ فلکس کی مشہور ترین سیریز میں سے ایک ہے جس کے اب تک پانچ سیزن پلیٹ فارم کی زینت بن چکے ہیں۔
پہلا سیزن 2016 ، دوسرا 2017 جب کہ تیسرا 2019 میں ریلیز کیا گیا تھا جن میں ملکہ ایلزبتھ دوم کی جوانی، شادی ، تاج پوشی اور 70 کی دہائی تک ان کی زندگی کے اہم واقعات کی عکاسی کی گئی ہے۔
ہر سیزن دس دس اقساط پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سیریز کو مختلف ادوار میں بانٹا گیا ہے۔
پہلے تین سیزن میں 1940 سے 1970 کی دہائی کے واقعات پیش کیے گئے جب کہ چوتھے سیزن میں 1977 سے لے کر 1990 تک کا وہ دور دکھایا گیا جس میں شہزادہ چارلس کی شادی ڈیانا اسپنسر نامی لڑکی سے ہوتی ہے اور پھر وہ دو بچوں کے باپ بنتے ہیں۔
'دی کراؤن' کا چوتھا سیزن 2020 میں ریلیز ہوا تھا جو خاصا متنازع رہا لیکن سیزن فائیو میں شاہی خاندان کے ایسے تنازعات کو اسکرین پر پیش کیا گیا جن کی وجہ سے ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ان تنازعات میں ملکہ برطانیہ کی ذاتی یاٹ 'بریٹانیا 'کی مرمت, برطانوی شاہی محل ونڈسر کاسل میں آتش زدگی اوراس کی مرمت کے سلسلے میں اٹھنے والے اخراجات پر عوام کا ردِعمل، ساتھ ہی پرنس چارلس سمیت ملکہ کی تمام اولادوں کی ازدواجی زندگی کے مسائل کو دکھایا گیا ہے۔
SEE ALSO: 'دی کراؤن' سیزن 5: شہزادی ڈیانا اور پرنس چارلس کے بگڑتے ازدواجی تعلقات کی کہانیاس کے علاوہ شہزادہ چارلس اور کمیلا پارکر بولز کا افیئر، لیڈی ڈیانا کا اس افیئر پر ردِعمل اور صحافی اینڈرو مورٹن کی شہزادی سے متعلق کتاب کا منظرعام پر آنا۔ ان سب واقعات کو سیزن کا حصہ بنایا گیا ہے۔
سیزن فائیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ لیڈی ڈیانا کا تہلکہ خیز ٹی وی انٹرویو کس طرح لیا گیا اور انہوں نے 'ریوینج ڈریس' کس سے بدلہ لینے کے لیےپہنا تھا؟ اور ان کی زندگی میں الفائد خاندان اور ڈاکٹر حسنات کی انٹری کیسے ہوئی؟
کچھ ایسے رازوں سے بھی اس سیزن نے پردہ اٹھایا جن کے بارے میں عوام کو علم نہیں تھا، جیسے شہزادہ چارلس کا اپنی والدہ کے خلاف جانے کا مبینہ ایجنڈا، دو الگ الگ وزرائے اعظم سے مبینہ ملاقات اور ملکہ ایلزبتھ دوئم کا روسی صدر بورس یلسن سے ایسا مطالبہ جس نے انہیں حیران کردیا۔
دی کراؤن کا پانچواں سیزن تنقید کی زد میں کیوں؟
'دی کراؤن' عوام میں مقبول ضرور ہے لیکن سیزن 5 کی ریلیز سے قبل اداکارہ ڈیم جوڈی ڈینچ اور سابق برطانوی وزیر اعظم سر جان میجر نے اس میں پیش کیے جانے والے واقعات کی ڈرامائی تشکیل کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
ڈیم جوڈی ڈینچ کا کہنا تھا کہ اس سیریز کی ہر قسط سے قبل ایک 'ڈس کلیمر' آنا چاہیے جہاں یہ بتانا ضروری ہو کہ یہ سیریز حقیقت پر مبنی نہیں اور اس کا حقیقی واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس سے قبل سابق برطانوی وزیرِاعظم سر جان میجر نے اس سیریز میں 90 کی دہائی میں ہونے والے واقعات کو غلط انداز میں پیش کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
ان اعتراضات کے جواب میں نیٹ فلکس کے ترجمان نے بار بار واضح کیا کہ سیریز کو ہمیشہ ڈرامے کے طور پر پیش کیا گیا اور اس میں جو بھی واقعات دکھائے گئے ہیں وہ کتابوں یا تاریخ کے صفحات میں کہیں نہ کہیں پہلے بھی سامنے آچکے ہیں۔
صرف ڈیم جوڈی ڈینچ اور سر جان میجر ہی اس سیریز کے خلاف سراپا احتجاج نہیں تھے بلکہ لیڈی ڈیانا کی سہیلی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نے بھی تخلیقی اختلافات کی وجہ سے سیریز سے بطور کنسلٹنٹ علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
گزشتہ سال ایک برطانوی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جس انداز سے سیریز میں لیڈی ڈیانا کو پیش کیا جارہا تھا وہ اس سے متفق نہیں تھیں۔ اسی لیے انہوں نے بطور کنسلٹنٹ اور شریک مصنف سیریز سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا۔
SEE ALSO: ملکۂ برطانیہ کی وفات کے بعد 'دی کراؤن' کی مقبولیت میں اضافہجمائما کے اس الزام کے جواب میں نیٹ فلکس نے 'دی ٹائمز' کو ایک جواب بھیجا جس میں لکھا تھا کہ جمائما خان 'دی کراؤن' کی سپورٹر ضرور تھیں لیکن انہیں کبھی بھی رائٹر کے طور پر ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
اس وقت 'دی کراؤن' کے پانچواں سیزن میں پاکستانی اداکارہمایوں سعید اور ہالی وڈ اداکارہ ایلزبتھ ڈیبیکی کے متعدد 'انٹی میٹ' سین پر بھی تنقید کی جارہی ہے۔ جب کہ شائقین لیڈی ڈیانا کے 1996 میں ہونے والے دورہ پاکستان کو نظر انداز کرنے پر بھی زیادہ خوش نہیں ہیں۔
سیریز کا کمزور ترین سیزن
بعض مبصرین کےمطابق اداکاری کے لحاظ سے اس سیزن میں تمام ہی اداکاروں نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے البتہ لیڈی ڈیانا کا کردار ادا کرنے والی ایلزبتھ ڈیبیکی کو شائقین نے کافی پسند کیا ہے۔
اس کے علاوہ ایمیلڈا اسٹوانٹن کا ملکہ ایلزبتھ کا کردار، جوناتھن پرائس کا پرنس فلپ، ڈومینیک ویسٹ کا پرنس چارلس اور اولیویا ولیمز کا کمیلا پارکر بولز کا کردار بھی بھرپور انداز میں ادا کیا گیا۔
مصری بزنس مین محمد الفائد اور ان کے بیٹے ڈوڈی الفائدکا کردار نبھانے والے سلیم ڈو اور خالد عبداللہ سمیت سابق جیمز بانڈ اداکار ٹموتھی ڈالٹن کو بھی کم اسکرین ٹائم کے باوجود پسند کیا گیا۔
تاہم چند مبصرین کی رائے میں بہتر اداکاری کے باوجود 'دی کراؤن' کا نیا سیزن سیریز کا سب سے کمزور سیزن ہے۔
امریکی جریدے 'دی ورائٹی 'کے لیے لکھتے ہوئے ڈینیئل ڈی اڈاریو کاکہنا تھا کہ لیڈی ڈیانا اور شہزادہ چارلس کی طلاق کو مرکزی موضوع بناکر رائٹر نے سب سے بڑی غلطی کی ہے کیوں کہ اس سے سیریز کی رفتار تیز سے آہستہ ہوگئی۔
انہوں نے شہزادی مارگریٹ کا کردار ادا کرنے والی لیزلی مین ویل اور پرنس فلپ بننے والے جوناتھن پرائس کی خوب تعریف کی لیکن شہزادہ چارلس بننے والے ڈومینیک ویسٹ کو 'مس کاسٹ' قرار دیا۔
ان کے خیال میں ملکہ کا کردار ادا کرنے والی ایمیلڈا اسٹوانٹن کے کردار میں جان نہ ہونے کی وجہ سے، اور ہر کردار کو اچھا دکھانے کی کوشش میں رائٹرز نے ایک بہتر موقع ضائع کردیا۔
ڈینیئل ڈی اڈاریو کے مطابق وہ تقریر جس میں ملکہ برطانیہ نے سال 1992 کو بدترین قرار دیا وہ آن لائن موجود ہے، اور جس طرح اسے سیریز میں پیش کیا وہ فرضی اور غلط ہے۔
ان کے بقول اگلا سیزن بہت اہم ہوگا کیوں کہ اس میں 1997 سے لے کر حال تک کے واقعا ت کو پیش کیا جائے گا جس میں لیڈی ڈیانا کی موت، عراق جنگ میں برطانیہ کی شمولیت اور دیگر واقعات شامل ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب 'دی ہالی وڈ رپورٹر' نے 'دی کراؤن' کے نئے سیزن کو متاثر کن قراردےدیا۔ اپنے تبصرے میں اینجی ہان لکھتی ہیں کہ اس سیزن میں نوے کی دہائی کے واقعات کو عمدگی سے پیش کیا گیا ہے اور تمام کاسٹ نئی ہونے کے باوجود یہ سیریز شائقین کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوگی۔
ان کے خیال میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی مارٹن بشیر اور ڈاکٹر حسنات، اور مصری بزنس مین محمد الفائد اور ڈوڈی الفاعد کی سلیکشن کے معاملے پر پروڈیوسر مطمئن نہ کرسکے اور خود کنفیوژن کا شکار نظر آئے۔
'دی ایٹلانٹک ' کے لیے تبصرہ کرتے ہوئے شرلی لی نے کہا کہ برطانوی شاہی خاندان کے سب سے 'رنگین مزاج' دور کو اس روکھے اندا ز میں پیش کرنا اس سیریز کے ساتھ زیادتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سیزن سے کسی کو ناخوش نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس میں کسی کی دل آزاری نہیں کی گئی سوائے ان شائقین کے جو اس سے بہت توقعات لگائے بیٹھے تھے۔
شرلی لی کے خیال میں 'دی کراؤن' کو شاہی خاندان پر تنقید کرنے کی وجہ سے لوگوں نے پسند کیا تھا لیکن سیزن 5 میں تنقید کا عنصر کم ہے اور یہ ایک 'سوپ اوپیرا' کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو اگلا سیزن پیٹر مورگن کی فلم 'دی کوئین' جیسا ہوگا جس کی کہانی لیڈی ڈیانا کی موت کے گرد گھومتی ہے۔