متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا جاپان کے اسپیس سینٹر سے مریخ پر بھیجے جانے والے مصنوعی سیارچے کا مشن خراب موسم کے باعث مزید تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
یو اے ای کے 'ہوپ' یعنی امید نامی سیارچہ عرب ممالک کا پہلا ایسا منصوبہ ہے جس میں کوئی ملک مصنوعی سیارچے کے ذریعے کسی اور سیارے کے حوالے سے تحقیق کرے گا۔
اس سیارچے کو جاپان کے جنوب میں واقع تنیگاشیما اسپیس سینٹر سے دو روز قبل بدھ کو روانہ کیا جانا تھا تاہم خراب موسم کے باعث اس کی روانگی جمعے تک ملتوی کر دی گئی تھی البتہ بدستور خراب موسم کے سبب اب یہ جمعے کو بھی روانہ نہیں ہو سکے گا۔
اس مشن کے لیے راکٹ مِٹسوبیشی ہیوی انڈسٹریز نے بنایا ہے جس کا کہنا ہے کہ مشن کی روانگی بدھ کو ملتوی ہوئی تھی جس کے بعد اس کی روانگی کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔
دوسری جانب یو اے ای کے مریخ پر تحقیق کرنے والے مشن 'ہوپ' کا کہنا ہے کہ مصنوعی سیارچے کو جولائی کے آخری دنوں میں روانہ کیا جا سکتا ہے۔
مِٹسوبیشی کے مطابق عمومی طور پر مشن کی روانگی سے دو دن قبل اس کا اعلان کیا جاتا ہے۔
مٹسوبیشی کے حکام نے رواں ہفتے کے آغاز میں بھی کہا تھا کہ مشن کی روانگی میں تعطل آ سکتا ہے کیوں کہ آنے والے دنوں میں موسم کی خرابی اور شدید بارش کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ جاپان کے اکثر علاقوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے شدید بارشیں ہو رہی ہیں جب کہ کئی علاقوں میں سیلاب اور تودے گرنے سے ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
یو اے ای کا سیارچہ ہوپ اگر رواں ماہ روانہ ہو جاتا ہے تو فروری 2021 میں وہ مریخ پر پہنچے گا۔ 2021 میں یو اے ای کے قیام کے بھی 50 سال مکمل ہو رہے ہیں۔
اگر یو اے ای کا مشن کامیاب ہو جاتا ہے تو تیل پر انحصار کرنے والے ملک کے لیے خلا میں تحقیق کے راستے کھل سکتے ہیں۔ جو اس کے لیے ایک بڑی کامیابی کے ساتھ ساتھ تیل پر معیشت کے انحصار کو کم کرنے کا سبب بھی ہو سکتا ہے۔
سیارچہ ہوپ تین آلات لے کر جائے گا جس سے مریخ کے بیرونی مدار اور موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ سیارچہ دو سال تک اس سرخ سیارے کے گرد چکر لگا کر اس کا مشاہدہ کرتا رہے گا۔
یو اے ای کا کہنا ہے کہ اس سیارچے کی مدد سے مریخ پر مختلف وقتوں میں آنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا مکمل جائزہ پہلی دفعہ پیش کیا جا سکے گا۔
یو اے ای کے علاوہ مریخ پر جانے والے دو دیگر مشن بھی تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔ یہ مشن چین اور امریکہ خلا میں بھیجیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جاپان بھی 2024 میں مریخ کے سب سے بڑے چاند کا مشاہدہ کرنے کے لیے مشن بھیجنے کا اعلان کر چکا ہے۔
اس مشن میں مریخ کے سب سے بڑے چاند سے ایک روبوٹ کی مدد سے مٹی کا نمونہ حاصل کیا جائے گا اور پھر اس پر تحقیق کی جائے گی۔