پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں نامعلوم افراد نے احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو قتل کر دیا ہے۔
مقتول کے لواحقین کا کہنا ہے کہ کامران احمد کو مذہبی منافرت کی بنا پر قتل کیا گیا جب کہ پولیس کا مؤقف ہے کہ واقعہ مالی تنازع کا شاخسانہ ہے۔
پولیس کے مطابق منگل کی شام پشاور کے نواحی علاقے تھانہ ماڑی کی حدود میں کامران احمد نامی ایک شخص نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوا تھا جسے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔
پولیس نے دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق 42 سالہ کامران کوہاٹ روڈ پر شاہین مسلم ٹاؤن میں رہائش پذیر تھے اور اپنے کزن شفیق الرحمان کے ساتھ مل کر پلاسٹک کا کارخانہ چلاتے تھے۔
ولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مقتول اور اُن کے کزن کا دو مبینہ ملزمان کے ساتھ مالی تنازع چل رہا تھا جس کی بنیاد پر ملزمان نے منگل کو کامران پر فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔
البتہ کامران کے کزن شفیق نے ایف آئی آر کے متن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کامران کو محض احمدی ہونے کی بنا پر قتل کیا گیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شفیق الرحمن کا کہنا تھا کہ اُن کا کچھ افراد کے ساتھ لین دین کا تنازع ضرور تھا، لیکن وہ اتنا سنجیدہ نوعیت کا نہیں تھا کہ معاملہ قتل تک پہنچ جاتا۔
پشاور شہر کے سپریڈینٹ پولیس عتیق شاہ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں شفیق الرحمان کے لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ شفیق الرحمان کے بھائی نے ملزمان کی نشان دہی کی ہے۔ ان کی نشاندہی پر ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
جماعت احمدیہ کا ردِ عمل
پنجاب کے شہر چناب نگر (ربوہ) میں جماعت احمدیہ کے ایک عہدیدار عامر محمود نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں واقعہ کی مذمت کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جماعت احمدیہ سے منسلک لوگوں کو پشاور ہی میں گھات لگا قتل کرنے کے واقعات بقول ان کے تواتر سے ہو رہے ہیں۔
کامران احمد کا مبینہ مذہبی منافرت کی بنیاد پر قتل پشاور میں رواں سال دوسرا واقعہ ہے، فروری کے وسط میں پشاور کے نواحی علاقے بازیدخیل میں قادر خان نامی ایک شخص کو احمدی ہونے کی بنیاد پر قتل کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ برس پشاور میں مجموعی طور پر تین افراد کو احمدی ہونے کی وجہ سے گولیاں مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل ہونے والوں میں ایک امریکی شہری نسیم احمد کو پشاور کی ایک عدالت کے اندر گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا جب کہ دو دیگر واقعات میں محبوب خان کو گاؤں شیخ محمدی اور ڈاکٹر معراج احمد کو ڈبگری گارڈن میں نشانہ بنایا گیا تھا۔