امریکہ نے لیبیا میں ’جان لیوا طاقت‘ کےاستعمال کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُسے کئی قابلِ اعتبار رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ بے چینی کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان فلپ کرولی نے اتوار کے دِن کہا کہ امریکہ نے پُرامن احتجاجیوں کے خلاف مہلک طاقت کے استعمال پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ لیبیا کے عہدے داوں نے احتجاجیوں کے حقوق کو تحفظ دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا اور اُنھوں نےحکومت ِ لیبیا سے اِس عزم کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔
کرولی نے کہا کہ تشدد کی وسعت کا صحیح اندازہ معلوم نہیں کیونکہ لیبیا نے بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو رسائی سے محروم کررکھا ہے۔
یورپی یونین کے ایک اعلیٰ سفارتکارنے بھی لیبیا کی حکومت کی طرف سے ہونے والی کارروائی کی مذمت کی ہےاور خونریزی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ تشدد کا خاتمہ ہو۔
لیبیا نےیورپی یونین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر یورپ جمہوریت نواز احتجاجیوں کی حمایت جاری رکھے گا تو لیبیا تارکین وطن سے متعلق معاملات پر تعاون ختم کردے گا ۔ ہنگری نے اتوار کو کہا کہ گذشتہ ہفتے طرابلس میں تعینات ا ُس کےسفیر کو لیبیا کی حکومت نے طلب کیا اور یہ پیغام حوالے کیا۔ اِس وقت یورپی یونین کی صدارت ہنگری کے پاس ہے۔
خصوصی طور پر اٹلی کو نقل مکانی کرنے والوں کے نئے ریلے کے داخل ہونے کا ڈر لاحق ہے جو یورپ میں نئی زندگی کے آغاز کرنے والوں کے داخل ہونے کا راستہ بنا ہواہے۔ لیکن اُس کا سابقہ پہلے ہی تیونس میں رونما ہونے والے حالیہ انقلاب کے نتیجے میں وہاں سے بھاگ نکلنے والے لوگوں سےہے۔