القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق مزید معلومات دستیاب ہونے کے بعد امریکی حکام نے اس آپریشن کے بارے میں ابتدائی طور پر فراہم کی گئی تفصیلات میں نظرثانی کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جے کارنے نے پیر کو علی الصباح کی گئی کارروائی کے دوران پیش آنے والے واقعات کو ترتیب وار دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن نے مزاحمت کی لیکن اس کے پاس کوئی ہتھیار موجود نہیں تھا۔
پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہونے والے امریکی فورسز کے آپریشن کی نظرثانی شدہ تفصیلات امریکی محکمہ دفاع نے جاری کی ہیں۔
منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں جے کارنے کا کہنا تھا کہ 40 منٹ تک جاری رہنے والے آپریشن میں تمام وقت امریکی فورسز اور اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ میں موجود افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔
اُنھوں نے بتایا کہ عمارت کی پہلی منزل پر القاعدہ کے دو قاصدوں کو ہلاک کیا گیا اور دونوں اطراف سے کی جانے والی فائرنگ کی زد میں آ کر ایک خاتون بھی ماری گئی۔ ”بن لادن اور اُس کے اہل خانہ عمارت کی دوسری اور تیسری منزل پر موجود تھے۔“
جے کارنے کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن وہ مسلح نہیں تھا۔
یہ معلومات اس سے قبل فراہم کی گئی تفصیلات کے برعکس ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کا پہلے یہ بھی کہنا تھا کہ جھڑپ کے دوران بن لادن اور اس کے ساتھیوں نے خواتین کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا لیکن اب اس موقف میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری نے بتایا کہ امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ اسامہ بن لادن اپنی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا اور ایسا ہی ہوا۔
اسامہ بن لادن کے ساتھ کمرے میں موجود اُس کی اہلیہ امریکی فورسز کی جانب دوڑی، جس پر اُس کی ٹانگ میں گولی ماری گئی لیکن ہلاک نہیں کیا گیا۔ اس کے بعد القاعدہ کے رہنما کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق اسامہ بن لادن کو چہرے اور سینے میں گولیاں لگیں۔
جے کارنے کا کہنا تھا کہ امریکی حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اسامہ کی ہلاکت کے بعد لی گئی تصویر کو منظر عام پر لایا جائے یا نہیں۔
انسداد دہشت گردی سے متعلق پاکستان کے عزم کے بارے میں پوچھے گئے سوال پرجے کارنے نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے دمیان اختلاف رائے موجود ہے لیکن اُنھوں نے پاکستان کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد کی تعریف کی۔
دوطرفہ تعلقات کو ”پیچیدہ لیکن اہم “ قرار دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان القاعدہ اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ ’انھوں نے خاصی مدد کی ہے اور ہم مستقبل میں بھی اس تعاون کی امید رکھتے ہیں۔“