|
خلا میں ایک ایسے سنگلاخ اور سرد سیارے کو دریافت کیا گیا ہے جو ایک ایسے ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہے جو اپنی توانائی خرچ کر چکا ہے۔ ایسے مردہ ستارے کو وائٹ ڈوارف کہا جاتا ہے۔ اس سیارے کے موجودہ حالات اربوں سال بعد زمین کے مستقبل کا پتہ دیتے ہیں۔
سائسندانوں کا کہنا ہے کہ اس سیارے کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ زمین سورج کی توانائی سے محروم ہونے کے بعد بھی موجود رہ سکتی ہے، لیکن انتہائی سرد اور ویران جگہ کے طور پر۔
یہ سیارہ زمین سے تقریباً دوگنا بڑا ہے، اور زمین سے کوئی 42 سو نوری سال کی دوری پر ہے اور کہکشاں (ملکی وے گیلیکسی) کے وسط میں واقع ہے۔
SEE ALSO: ناسا کے دو خلا بازوں کے ریسکیو کے لیے اسپیس ایکس کا مشن روانہیہ مردہ ستارہ اپنے جوبن پر سورج سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ اب یہ سورج کے وزن سے آدھا وزن رکھتا ہے۔ جو ستارے سورج سے آٹھ گنا بڑے نہیں ہوتے، وہ اپنی ساری توانائی استعمال کرنے کے بعد مردہ ستارے یا وائٹ ڈوارف بن جاتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سنگلاخ سیارہ اس ستارے سے تقریباً اتنا ہی دور تھا جتنی کی زمین سورج سے دور ہے۔ یہاں پانی بھی مائع شکل میں موجود رہ سکتا تھا، اور امید کی جا سکتی ہے کہ اس ستارے پر زندگی بھی موجود ہو۔ آج یہ سیارہ اس مرکزی ستارے کے وائٹ ڈوارف بننے کے بعد ماضی کے مقابلے میں اس سے تقریباً دو گنا دور ہے۔
SEE ALSO: پانی کی تلاش کے لیے تین ارب کلومیٹر کا سفر کیوں؟سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب سورج آج سے چار ارب سال بعد اپنی توانائی خرچ کر دے گا تو یہ بھی ایک مردہ ستارہ، یا وائٹ ڈوارف بننا شروع ہو جائے گا۔
لیکن اس سے قبل جب سورج کا ایندھن، یعنی وہاں ہائڈروجن گیس ختم ہو جائے گی تو یہ پھولتا چلا جائے گا اور بہت بڑا لال گولا بن جائے گا۔ سائنسدانوں کے مطابق ایسا سات ارب سال بعد ہوگا، اور اس کے ایک ارب سال بعد سورج اپنی تمام گیسز سے محروم ہوجائے گا اور اس کے مرکز میں موجود پتھر اور سرد دھاتیں باقی رہ جائیں گی۔
سائنسدان اس سے قبل سمجھتے تھے کہ سورج کے پھولنے کے دوران زمین اس میں دفن ہوجائے گی، لیکن اس سیارے کا انجام دیکھنے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید زمین کے ساتھ ایسا نہ ہو۔
اس خبر کے لیے مواد رائیٹرز سے لیا گیا۔