دنیا بھر میں جمہوریتیں خطرے میں ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کا مونوگرام۔ فائل فوٹو

جمہوریت کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جمہوریت پسپائی اختیار کر رہی ہےاور اس سلسلے میں سب کو خبردار کرنے کے لیے یہ خطرے کی گھنٹی بجانے کا وقت ہے۔

دنیا میں سکڑتی ہوئی جمہوریت کےحوالے سے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا کہ "بداعتمادی اور غلط معلومات بڑھ رہی ہیں اورتقسیم جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے۔"

سن 2007 سے ہر سال 15 ستمبر کو جمہوریت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سالوں سے جاری کووڈ نائنٹین کی عالمی وبا نے بھی دنیا کے ہر خطے پر منفی اثر ڈالا ہے، لیکن کچھ خطوں اور ممالک کو دوسروں سے بدتر نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

ویو 360 | بھارت میں جمہوریت اور سیکولرازم دونوں متاثر ہوئے ہیں، پروفیسر اشوک سوائن | جمعرات، 30جون 2022 کا پروگرام

برطانیہ میں قائم اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ ہر سال دنیا بھر میں جمہوریت کو پانچ اقسام کی بنیاد پر ماپتا اور جائزہ لیتا ہے۔ ان عوامل میں انتخابی عمل اور پلورالزم یعنی تکثیریت،حکومت کے کام ، سیاسی شرکت،سیاسی ثقافت اور شہری آزادیاں شامل ہیں۔

اپنے ویڈیو بیان میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے جمعرات کو کہا کہ "یہ وقت ہے خطرے کی گھنٹی بجانے کا"۔انہوں نے زور دیا کہ دنیا کو اس عہد کا اعادہ کرنا چاہیے کہ جمہوریت، ترقی اور انسانی حقوق کا ایک دوسرے پر انحصار ہے اور باہمی طور پر ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں"۔

"اب وقت آ گیا ہے کہ مساوات، شرکت اور یکجہتی کے جمہوری اصولوں کے لیے کھڑے ہوں۔"

Your browser doesn’t support HTML5

کیا امریکی جمہوری ادارے زوال کا شکار ہیں؟

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو محفوظ بنانے اور فیصلہ سازی میں بھرپور شرکت کو فروغ دینے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ضروری ہے۔

اس سلسلے میں میڈیا اور صحافت کی آزادی کے حوالے سے گوتیرس نے کہ اس سال ان کی توجہ آزاد، خود مختار اور تکثیری میڈیا پر مرکوز ہے، جسے انہوں نے "جمہوری معاشروں کا سنگ بنیاد" قرار دیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

بلوچستان میں لاکھوں خواتین ووٹ کا حق استعمال کرنے سے محروم

جمہوریت کو درپیش نئے چیلنجز کے حوالے سے انہوں نے متنبہ کیا کہ زبانی حملے سے لے کر آن لائن نگرانی اور قانونی طور پر ہراساں کیے جانے تک، صحافیوں کو خاموش کرنے کی کوششیں، خاص طور پر خواتین صحافیوں کے خلاف " روز بروز زیادہ شدت سے بڑھ رہی ہیں" ۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ میڈیا ورکرز کو سینسر شپ، حراست، جسمانی تشدد، اور یہاں تک کہ ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسا اکثر استثنیٰ کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس لیے اقوام متحدہ کے سربراہ نے یاد دلایا کہ "اس طرح کے تاریک راستے لامحالہ عدم استحکام، ناانصافی اور بدتر حالات کی طرف لے جاتے ہیں"۔

آزاد پریس کے بغیر جمہوریت زندہ نہیں رہ سکتی۔ اظہار رائے کی آزادی کے بغیر، کوئی آزادی نہیں ہے"۔