بصارت سے محروم افراد پڑھنے اور لکھنے کے لیے بریل استعمال کرتے ہیں۔ بریل کیا ہے یہ تو بہت سے لوگ جانتے ہیں لیکن بریل پر کتابیں بنتی کیسے ہیں؟ اور کیا پاکستان میں سلیبیس کے علاوہ بریل پر چھپنے والی کتابوں کی سہولت باآسانی دستیاب ہے؟ ثمن خان کی رپورٹ دیکھیے۔
شہاب سمجھتے ہیں پاکستان اور بھارت کا ڈپلومیٹک تعلقات کا مسئلہ ہے۔ اس لیے اُنہیں سرحد پار کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑا۔
بھارت سے پیدل حج کے ارادے سے نکلنے والے شہاب چتور پاکستان کا ٹرانزٹ ویزہ ملنے کے بعد گزشتہ ہفتے لاہور پہنچے تھے۔ لیکن انہیں پاکستان میں پیدل سفر کی اجازت نہیں ملی۔ لاہور سے پیدل پاک ایران سرحد جانے کے بجائے انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے اگلی منزل تک پہنچایا گیا۔
پنجاب حکومت کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار اکیس میں پنجاب میں خواتین کے لئے دستیاب وویمن سیفٹی ایپ کی انسٹالیشن میں دو ہزار بیس میں ری لانچنگ کے پہلے سال کے مقابلے ستر فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ انہیں استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ ثمن خان کی رپورٹ۔
پنجاب حکومت کی جانب سے صنفی برابری رپورٹ 2021 منظر عام پر آنے کے بعد خواتین کے حقوق میں غفلت ایک بار پھر موضوع بحث ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری نوکریوں میں خواتین کے لیے 15 فیصد کوٹہ مقرر ہونے کے باوجود صوبائی محکموں میں 86 فیصد مرد اور 14 فیصد خواتین کام کر رہی ہیں۔ دیکھیے ثمن خان کی رپورٹ۔
ملیے لاہور کی حنا گیلانی سے جو کئی برسوں سے پاکستانیوں کو یوگا سکھا رہی ہیں۔ حنا کے شاگردوں میں 50 سے 80 برس کے افراد بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں یوگا کتنا مقبول ہے اور کیا واقعی اس سے زندگی میں کوئی تبدیلی آتی ہے؟ جانیے ثمن خان کی رپورٹ میں۔
پاکستان کے صوبے پنجاب میں ایک سے دوسرے شہر جانے والے مسافر موٹر وے پر سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن لاہور سے نارووال جانے والے اکثر لوگ موٹروے کے بجائے کشتیوں کے ذریعے دریائے راوی پار کر کے ایک شارٹ کٹ راستہ اختیار کرتے ہیں۔ ثمن خان کی رپورٹ دیکھیے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کی کوریج کے دوران ہلاک ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے بارے میں ان کے ساتھی بتاتے ہیں کہ وہ اپنے کام کے لیے مخلص اور جنونی تھیں۔ وہ عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ کافی دیر تک دوڑتی رہیں تاکہ کسی طرح وہ ان کا انٹرویو کر سکیں۔
واٹس ایپ گروپ میں صدف کی تصویر کے ساتھ دو جملوں میں درج تھا کہ "صحافی صدف نعیم عمران خان کے کنٹینر تلے آگئیں اور اسپتال لے جانے سے پہلے ہی دم توڑ چُکی تھیں۔" یہ خبر مجھ سمیت بہت سے صحافیوں کے لیے چونکا دینے والی تھی۔
گلگت بلتستان میں قابلِ کاشت رقبہ صرف دو فی صد ہے۔ خطے میں بڑھتی ہوئی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی حکومت دیگر بین الاقوامی اداروں کی مدد سے کسانوں بالخصوص خواتین کو 'ٹنل فارمنگ' جیسے جدید کاشت کاری کے طریقے کی طرف لا رہی ہے۔ ثمن خان کی رپورٹ دیکھیے
گلگت بلتستان کے رہائشی مہرداد نے سیلاب میں اپنے گھرانے کے سات افراد کو کھو دیا ہے۔ ان کی بھابھی اور بھتیجی اب تک لاپتا ہیں۔ ضلع غذر میں پانچ جولائی کو آنے والے سیلاب میں مہرداد سمیت کئی لوگوں کے گھر اور مویشی سیلاب کی نذر ہوئے تھے۔ ان متاثرین کا شکوہ ہے کہ دو ماہ بعد بھی ان کی مشکلات کم نہیں ہوئیں۔
گلگت بلتستان کے علاقے گورو جگلوٹ میں گلیشیئر پھٹنے کے نتیجے میں دریا نے اپنا رُخ تبدیل کیا اور لوگوں کی املاک بہا لے گیا۔ مقامی افراد کے مطابق دریا اور شاہراہِ قراقرم کے درمیان تقریباً ایک ہزار فٹ کا فاصلہ اب بمشکل 80 فٹ رہ گیا ہے۔ اس علاقے میں سیلاب متاثرین کن حالات سے گزر رہے ہیں؟ جانیے ثمن خان سے
سنگاپور کا مشہور ''گارڈنز بائی دی بے'' کو اگر پھولوں، پودوں، درختوں اور نباتات کا شہر کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
کیا تاریخ سکوں اور کرنسی نوٹوں کے ذریعے بھی محفوظ کی جاسکتی ہے؟ جی ہاں۔ اور قصور کے شکیل احمد یہی کرتے ہیں۔ شکیل کے پاس قبلِ مسیح سے لے کر پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کا دور کرنسی کی شکل میں محفوظ ہے۔ پاکستان کے ابتدائی سکے اور کرنسی نوٹ کیسے تھے؟ جانیے ثمن خان کی اس رپورٹ میں
لاہور کے 16 سالہ احسن رمضان کو پاکستان کے سب سے کم عمر اسنوکر چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ حال ہی میں ایک نان پروفیشنل بین الاقوامی چیمپئن شپ جیتے ہیں۔ لیکن یہاں تک پہنچنے کا سفر ان کے لیے بالکل آسان نہیں تھا۔ ماں باپ کے انتقال کے بعد احسن رمضان نے کیسے سخت محنت اور ہمت سے کام لیتے ہوئے اپنے خوابوں کو تکمیل تک پہنچایا؟ دیکھیے ثمن خان کی رپورٹ میں۔
اگر آپ کا بچپن 90 کی دہائی یا اس سے پہلے گزرا ہے تو اس ویڈیو میں دکھائے گئے دیسی کھلونوں سے آپ بخوبی واقف ہوں گے۔ کاغذ کے پنکھے اور سرکنڈوں سے بنی ڈگڈگی گاڑیاں، لاہور میں آباد کئی خانہ بدوش یہی دیسی کھلونے بنا کر گزر بسر کرتے ہیں۔ ان کے پاس کھلونے بنانے کا ہنر تو ہے لیکن اس کی مارکیٹنگ کا نہیں۔ شاید اسی لیے یہ کھلونے اب ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ دیکھیے لاہور سے ثمن خان کی رپورٹ۔
پاکستان کے شہر لاہور میں آٹزم میں مبتلا بچوں کے لیے ایک ایسا اسکول موجود ہے جہاں خصوصی بچے عام طلبہ کے ساتھ ہی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس اسکول کی بنیاد سعدیہ عاطف نے رکھی تھی جن کے چھوٹے بھائی بھی آٹزم میں مبتلا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آٹزم کا شکار بچوں کا مستقبل سنوارنے کا بیڑا اٹھایا۔ سعدیہ نے اس اسکولنگ سسٹم کا آغاز کیسے کیا؟ ثمن خان کی رپورٹ۔
پنڈال کے درمیان میں تین لڑکیاں پُرجوش انداز میں نعرے لگاتی دکھائی دیں جنہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عید میں چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں اور ہمیں شاید بازاروں میں شاپنگ کے لیے موجود ہونا چاہیے، لیکن ہم یہاں عمران خان کے لیے موجود ہیں کیونکہ اس وقت ہمارے مُلک کو ہماری ضرورت ہے۔
پاکستان میں ہزاروں شہریوں کے پاس قومی شناختی کارڈ موجود نہیں جس کی وجہ سے وہ بنیادی سہولتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے ایک منصوبے کے تحت پسماندہ علاقوں میں 'اسٹریٹ تھیٹر' کے ذریعے شناختی کارڈ کی اہمیت کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ یہ اسٹریٹ تھیٹر لوگوں میں شناختی کارڈ اور اس سے جُڑے مسائل سے متعلق آگاہی پھیلا رہا ہے۔ ثمن خان کی رپورٹ۔
مزید لوڈ کریں