Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
محکمۂ صحت سندھ کے جاری اعداد و شمار کے مطابق چھ سے 12 اپریل کے دوران کراچی میں 769 کرونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 98 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ٹیسٹ نتائج کےمطابق مثبت کیسز کی یہ شرح 12 اعشاریہ 74 ہے۔
"روزے کا وقت ہوتے ہی توپ کا گولہ چھوڑا جاتا تھا اور اسی طرح سحر کا وقت ختم ہوتے ہوئے بھی گولہ داغا جاتا تھا۔ ہمارے بھوپال میں مہمان داری بہت ہوتی تھی۔ خواتین ہاتھ سے سویاں بناتی تھیں جو بہت باریک ہوتی تھیں۔" ریٹائرڈ اسکول پرنسپل نسیم حمزہ کی یادیں وائس آف امریکہ کی سیریز 'ماضی کے رمضان' میں۔
کراچی کے چڑیا گھر میں 17سالہ ہتھنی نور جہاں کے معائنے کے لیے بیرون ملک سے آنے والے معالجین بدھ کو اس کے علاج میں مصروف رہے۔ بیمار ہتھنی کے مختلف ٹیسٹ ہوئے اور ادویات دی گئیں۔ نور جہاں کیسے بیمار ہوئی اور اب صحت یاب ہونے کے بعد اسے کہاں رکھا جائے گا؟ تفصیلات سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستانی یہودی شہری فیشل بن خلد ان دنوں پاکستان سے مسالہ جات اور دیگر اشیا اسرائیل بر آمد کرنے کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے تجارت ممکن نہیں ہے، ایسے میں اسرائیلی مارکیٹ میں پاکستانی اشیا کی رسائی کیسے ممکن ہوئی؟ سدرہ ڈار کی رپورٹ۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر بیربل رام سوامی میں اپنا کلینک چلا رہے تھے۔ وہ گلشن اقبال اپنے گھر جانے کے لیے لیاری ایکسپریس وے گارڈن انٹر چینج کا راستہ استعمال کرتے تھے جہاں موٹر سائیکل سواروں نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا۔dr
"ایدھی صاحب کو باجرے کے کباب بہت پسند تھے۔ میں ایدھی صاحب کا انتظار کرتا تھا اور ان کے گھر آنے تک روزہ نہیں کھولتا تھا۔ 2005 کے زلزلے کے بعد ہم بہت سارے روزے نہیں رکھ سکے تھے۔" ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی اور ان کی اہلیہ صبا فیصل کی یادیں وائس آف امریکہ کی سیریز 'ماضی کے رمضان' میں۔
یہ کہنا ہے 38 سالہ سلمی شمس کا جن کی آج سے 20 برس قبل پاکستان میں شادی ہوئی اور وہ ایک بار بھی بھارت واپس نہ جاسکیں۔
آزادی کے 75 برس بعد بھی پاکستان اور بھارت دوست نہیں بن سکے جس کا خمیازہ دونوں ملکوں کے عوام بھگتتے ہیں۔ بالخصوص وہ خاندان جن کے رشتے دار 1947 کے بعد ان دو ممالک میں تقسیم ہو گئے۔ سدرہ ڈار کی رپورٹ میں دیکھیے ان خواتین کی کہانی جو پابندیوں کے باعث چاہ کر بھی اپنے پیاروں سے ملنے بھارت نہیں جاسکتیں۔
لاہور اور اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ اور ان میں ہونے والی بدنظمی کے بعد سب کی نگاہیں کراچی کے عورت مارچ پر ٹھہر سی گئیں۔ یہ چھٹا عورت مارچ تھا جو اس بار برنس گارڈن میں منعقد کیا جارہا تھا۔ جس کا عنوان 'ریاست جواب دو، بھوک کا حساب دو' رکھا گیا تھا۔
ضلع سجاول کی تحصیل جاتی کی ساحلی پٹی پر آباد کئی گوٹھ ماہی گیروں سے آباد ہیں اور ان گوٹھوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں لگ بھگ ایک سو سے زائد خواتین ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ہیں جو عموماً دوسرے ساحلی علاقوں میں دکھائی نہیں دیتا۔
حید آباد کی سیکنڈ ائیر کی طالبہ اقراء جیوانی ستمبر 2022 میں پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی تھیں پانچ ماہ بعد گزشتہ ہفتے واہگہ بارڈر کے راستے وہ پاکستان پہنچیں۔ انہوں نے بھارت کے ایک نوجوان سے نیپال میں شادی کر لی ہے۔ بی ایس ایف نے انہیں رینجرز کے حوالے کیا، جس کے بعد اقراء کو اہلِ خانہ کے سپرد کیا گیا۔
مچھر کالونی کی رہائشی اسما عبداللہ کی عمر صرف 23 برس ہے۔ کم عمری میں شادی اور تین بچوں کی ماں بننے کے بعد ان کی زندگی میں ایک ایسا موڑ آیا جس نے انہیں شوہر کے زندہ ہوتے ہوئے بھی بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے ماہی گیر اکثر سمندری حدود کی خلاف ورزی کے نتیجے میں گرفتار کر لیے جاتے ہیں۔ ان ماہی گیروں کی قید بعض اوقات اتنی طویل ہوجاتی ہے کہ اہلِ خانہ ان کی خیریت بھی نہیں جان پاتے۔ کئی ماہی گیروں کی بیویوں کی زندگی تو بیوہ جیسی گزرنے لگتی ہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ کی شگفتہ آصف مکس مارشل آرٹ کی کھلاڑی ہیں۔ اپنے اس شوق کی خاطر وہ تین برس قبل اپنا گھر چھوڑ کر کراچی چلی آئیں۔ 22 سالہ شگفتہ قومی چیمپئن کیسے بنیں؟ جانیے ان ہی کی زبانی سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
کراچی کے علی محمد گوٹھ میں اب تک پراسرار بیماری کے نتیجے میں 19 اموات ہو چکی ہیں۔ محکمۂ صحت اور ادارۂ ماحولیات نے اموات کی وجہ جاننے کے لیے حال ہی میں علاقے سے سیمپلز جمع کیے ہیں۔ لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہے اموات کی اصل وجہ کیا تھی۔ مزید تفصیل سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
تھر پارکر کے شہر مٹھی سے دس کلو میٹر کے فاصلے پر قائم ملنحور وینا میں ایک ایسا بوائز سیکنڈری اسکول ہے جو 1980 کی دہائی سے ایک جھونپڑے سے شروع ہوا تھا اور اب ایک بڑی عمارت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اسکول کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں 100 لڑکیاں بھی زیرِ تعلیم ہیں۔
موسیٰ عاطف پانچویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ انہیں27 جنوری کو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں قائم نجی اسکول میں اس وقت سزا کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں ان کی ٹیچر نے دوستوں سے اردو زبان میں بات کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ ٹیچر نے ان کے چہرے پر سیاہ دھبہ لگا کر بچوں کو ان کا مذاق اڑانے کا کہا۔
کراچی کے ضلع کیماڑی کی حدود میں مواچھ گوٹھ ایک پسماندہ علاقہ ہے جس کی آبادی لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ اس میں مختلف گوٹھ ہیں جن میں علی محمد گوٹھ شامل ہے جو اس وقت خبروں کی زد میں ہے۔
کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں مبینہ طور پر زہریلی گیس سے متاثرہ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے بچوں کی تعداد 19 تک پہنچ چکی ہے۔ 10 بچے اس وقت مختلف اسپتالوں میں داخل ہیں جب کہ 16 بچے بیماری کی حالت میں گھر میں ہیں۔
آج دنیا بھر میں تعلیم کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ہم آپ کے لیے سندھ کے علاقے تھرپارکر سے کچھ ایسی بچیوں کی کہانی لائے ہیں جن میں علم کی جستجو تو ہے لیکن اس کا حصول ان کے لیے آسان نہیں۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
مزید لوڈ کریں