پاکستان کے سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ وہ فوج سے صلح کے حامی ہیں اور اس کی کوششیں بھی کریں گے۔ لیکن اگر لڑائی ہوئی تو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ان کے بقول اگر عمران خان کی کال پر لوگ اسلام آباد آ گئے تو پھر ہم الیکشن کی تاریخ لیے بغیر نہیں جائیں گے۔ یا ہماری سیاست چھا جائے گی یا غرق ہو جائے گی۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتِ حال پر شیخ رشید کا انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ضرورت سے زیادہ دباؤ کا استعمال اس قسم کے واقعات کا سبب بنتا ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ایک خوشحال، پڑھے لکھے خاندان کی خاتون جو کہ دو بچوں کی ماں بھی ہے اس نہج پر کیونکر پہنچی
تحریکِ انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف احتجاج ایسے وقت میں کیا جارہا ہے کہ جب الیکشن کمیشن بدھ سے تحریک انصاف کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی دوبارہ سے سماعت کرنے جارہا ہے۔
پاکستان میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد اب یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا نئی حکومت اپنے روایتی حریف بھارت اور پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرسکے گی اور خطے کے بدلتے ہوئے حالات میں چین کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو برقرار رکھنا کتنا مشکل ہوگا؟
وزیرِ اعظم نے گزشتہ دونوں ہی پنجاب کے گورنر کو ہٹانے کی سمری صدر عارف علوی کو ارسال کی تھی جسے صدر علوی نے تاحال زیرِ غور رکھا ہوا ہے۔ صدر کے اس اقدام کے باعث نو منتخب وزیر اعلی کی حلف برداری توالت کا شکار ہے اور صوبے میں سیاسی ہیجان تھمنے کو نہیں آرہا۔
پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کو کابینہ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ رواں ہفتے جمعے کو اتحادی جماعتوں کے ساتھ کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت مکمل ہونے کے باوجود یہ عمل دوبارہ سے تعطل کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی اتحاد میں شامل دوسری بڑی جماعت کے سربراہ ہیں اس لیے کابینہ میں ان کی شمولیت پارٹی کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہوگا۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد اور مبصرین نے امریکہ کی محکمۂ خارجہ کی رپورٹ کو زمینی حقائق کے قریب قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ رپورٹ میں سامنے لائے گئے مسائل کے تدارک پر کام کیا جانا چاہیے۔
مبصرین صدر عارف علوی اور آرمی چیف کی تقریب میں عدم شرکت کو ایک غیر روایتی طرز عمل کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو کہ سیاست میں حالیہ کشیدگی کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔
صبح ساڑھے دس بجے شروع ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس چار بار معطل کیا گیا اور حزب اختلاف کے بار بار اصرار کے باوجود رات گیارہ بجے تک عدم اعتماد کی قرارداد پر کارروائی کا آغاز نہ ہوسکا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ فیصلہ اپوزیشن یا حکومت نہیں، آئین کے حق میں فیصلہ ہوا ہے اور یہ فیصلہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
"حکمراں جماعت اپنی اتحادی جماعتوں اور منحرف اراکین کو منانے میں ناکام رہی لہذا انہیں معلوم تھا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک پر رائے شماری کروائی تو وزیرِ اعظم عمران خان کو شکست ہو گی۔"
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کہتے ہیں صدرِ پاکستان آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ان کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں اس لیے وہ نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی کے لیے کسی بھی مشاورت کا حصہ نہیں بنیں گے۔
پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہوگی۔ قومی اسمبلی میں یہ ووٹنگ کس طرح ہوگی؟ تفصیل بتا رہے ہیں علی فرقان۔
حزبِ اختلاف کا مؤقف تھا کہ اسپیکر فاتحہ خوانی کے بعد تحریکِ عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کروائیں تاہم اسپیکر نے ان کا مؤقف سنے بغیر ہی اجلاس ملتوی کر دیا۔
حکومت اور حزب اختلاف پارلیمنٹ کے اندر عددی اکثریت ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بڑے عوامی جلسوں کا انعقاد بھی کررہی ہے۔
نور عالم خان پاکستان تحریکِ انصاف کے ان منحرف اراکین میں سے ایک ہیں جو تحریکِ عدم اعتماد کے موقع پر اپوزیشن کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ ایک طرف ان پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگ رہے ہیں تو کوئی انہیں اپنی جماعت سے دھوکہ دہی کا مجرم ٹھہرا رہا ہے۔ ان الزامات پر نور عالم کیا کہتے ہیں اور وہ اپنے ہی وزیرِ اعظم کے خلاف کیوں ہو گئے ہیں؟ دیکھیے نور عالم کا انٹرویو وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
دو روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں 57 رکن ممالک کے وفود شریک ہیں اور اس کانفرس کا عنوان 'اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری 'رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب، غیر سرکاری ادارے، پلڈاٹ کی جوائنٹ ڈائریکٹر آسیہ ریاض نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے ''قواعد بہت واضع ہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے پیش ہونے پر اسے فوراً اراکین کو مشتہر کرنا اور 14 دن کے اندر اجلاس بلانا طے ہے، جس کے پہلے دن ہی قرارداد عدم اعتماد پیش کی جانی ہے''
مزید لوڈ کریں