افغان مہاجرین کی 40 سالہ میزبانی کی مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے تمام تر مشکل حالات کے باوجود افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی۔ افغان امن عمل کے لیے بھی پاکستان جو کچھ کر سکتا ہے وہ کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سفارت کاری اور مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں۔ بنیادی اور انسانی حقوق کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کردار ادا کر سکتا ہے۔
کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی جانب سے شرکت سے انکار کے بعد ماہرین ترک صدر کے اس دورے کو اہم قرار دے رہے ہیں۔ ترک صدر دورے کے دوران پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
سینیٹر شیریں رحمان کی جانب سے پیش کیے جانے والی دوران حراست تشدد کے خاتمے کے بل میں ملوث اہل کاورں کو عمر قید اور 30 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
طالبان کے ترجمان کے مطابق امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت سے ملاقات میں امن مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے اہم معاملات اور مستقبل کے اقدامات کے بارے میں گفتگو کی گئی۔
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں حفاظتی اقدامات جاری ہیں اور تمام ممالک اس وائرس سے بچاؤ کی تدابیر میں مصروف ہیں۔ پاکستان نے رواں ہفتے ہی اس وائرس کی تشخیص کے لیے درکار آلات حاصل کیے ہیں۔ البتہ حکام کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے بارے میں اب بھی بہت کچھ جاننا باقی ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ "اس سے قبل بھی ہم طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ گئے تھے۔ لیکن طالبان تشدد میں کمی کے لیے اپنی صلاحیت اور عزم کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔"
عمران خان نے ملائیشین ہم منصب کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے کچھ دوست یہ سمجھ رہے تھے کہ کوالالمپور کانفرنس اسلامی ممالک کو تقسیم کر دے گی۔ یہ غلط فہمی تھی۔ اس کانفرنس کا مقصد اسلامی ملکوں کو ہر گز تقسیم کرنا نہیں تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق عمران خان ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد سے ملاقات کریں گے جب کہ دورے کے دوران اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دسخط ہوں گے۔ تاہم ان معاہدوں یا مفاہمت کی یاداشتوں کی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق زلمے خلیل زاد نے پاکستان کے وزیر خارجہ کو طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات کی صورت حال سے آگاہ کیا جب کہ انہوں نے افغان امن عمل کے لیے اسلام آباد کے مصالحانہ کردار کو سراہا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ تمام معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ووہان میں موجود پاکستانی شہریوں کی بہتری اور مدد کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔
اقوامِ متحدہ کے نائب خصوصی مندوب ٹوبی لینزر نے پیر کو کہا کہ افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 94 لاکھ افراد کو خوراک اور رہائش کی ضرورت ہے جب کہ 2019 میں ایسے افراد کی تعداد 65 لاکھ تھی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق، افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف واضح ہے۔ پاکستان سے زیادہ کوئی اور افغانستان میں امن عمل کامیاب ہوتے ہوئے دیکھنے کا خواہاں نہیں ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُس وقت تک بامعنی مذاکرات نہیں ہو سکتے، جب تک طالبان واضح طور پر تشدد میں کمی نہیں کرتے۔ ان کے بقول، تشدد میں واضح اور پائیدار کمی سے افغانستان کے مستقبل سے متعلق بامعنی مذاکرات میں مدد ملے گی۔
عمران خان نے کہا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو فیصلہ کیا کہ آئندہ پاکستان کسی تنازع کا حصہ بننے کی بجائے صرف امن کا ساتھ دے گا۔ افغانستان میں جنگ بندی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اس سے وسطی ایشیائی ریاستوں تک اقتصادی راہداری کا راستہ کھل سکتا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق ایلس ویلز اور سیکرٹری خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ معاملات سمیت پاک امریکہ تعلقات، اقتصادی شراکت داری اور افغان امن عمل میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔
واشنگٹن میں شاہ محمود قریشی کی ملاقات امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو، امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ او برائن، پاکستان کاکس سے وابستہ اراکین کانگریس اور سینیٹ کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ہوئی جس میں پاکستان امریکہ تعلقات کی بحالی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن معاہدہ طے ہونے کے بعد بھی کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں۔ اس لیے افغانستان سے غیر ملکی فورسز کا انخلا منظم اور مرحلہ وار ہونا چاہیے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ جمّوں و کشمیر کا تنازع گزشتہ سات دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران دوسری بار سلامتی کونسل کے اراکین کو اس معاملے پر بریفنگ دی گئی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں ان ذرائع ابلاغ اور ٹی وی چینلز کو دباؤ کا سامنا کرنا جن کے پروگراموں میں حکومت یا ریاستی اداروں پر تنقید کی گئی۔
مزید لوڈ کریں