Gul Rukh is a multimedia producer & radio, web journalist for VOA in Washington
فلم کی ہدایت کار میگھنا گلزار نے ’وائس آف امریکہ‘ اردو سروس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’فلم ’راضی‘ کولنگ سہمت نامی کتاب پر مبنی سچی کہانی ہے
’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں معذور افراد کی بہتری کے لیے بل 2017 منظور کیا گیا تھا؛ ’’لیکن اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس بل کو عملی شکل دی جائے۔ اس میں روزگار کا جو کوٹہ ہے وہ پہلے 3فیصد تھا اب 5 فیصد ہوگیا ہے‘‘
ڈرامے میں 7 خواتین لاہور سے روانہ ہونے والی ایک ٹرین کی زنانہ بوگی میں اپنے مشکل حالات اور زندگی کے تلخ حقائق ایک دوسرے کے ساتھ دلچسپ انداز میں شیئر کرتی ہیں۔
شمیم اختر کو نہ صرف پاکستان میں پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور کا اعزاز حاصل ہے، بلکہ یہ ہمارے معاشرے میں ایسی لاتعداد خواتین کے لئے ایک مثال بھی ہیں جو غربت سے نکلنے اور اپنے کنبے کی باعزت طریقے سے کفالت کر سکتی ہیں
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل، قمر ندیم نے ’ڈیوہ ریڈیو‘ سے بات کرتے ہوئے، کہا ہے کہ ایک بار پھر عدالت میں سرکاری وکیل کی غیر حاضری کی وجہ سے سماعت تعطل کا شکار ہوئی اور عدالت نے اگلے سال کی جنوری کی دوسری تاریخ دے رکھی ہے
اس دستاویزی فلم کا مرکزی کردار خالد ہیں، جو کسی طور پر ہیرو نہیں۔ لیکن، پھر بھی ہر کوئی اس کی جرات مندی اور بہادری سے وابستگی محسوس کرتا ہے
مردم شماری بیورو کے سربراہ، آصف باجوہ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ خیبر پختون خوا میں 2400 خواتین شمار کنندگان کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، مردم شماری کی ٹیم کے ہمراہ پولیس اور فوج کے جوان بھی تعینات کئے گئے ہیں، تاکہ اس اہم کام کو پرامن طور پر انجام دیا جا سکے
پاکستان کی قومی اسمبلی کی ایک ذیلی کمیٹی نے ایک مسودہٴ قانون کی منظوری دی ہے، جس میں تیزاب پھینکنے کے حملوں اور جلائے جانے کے واقعات میں ملوث افراد کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی گئی ہے
خواتین پر تشدد کی ایک بدترین شکل، اُن پر تیزاب کے حملے ہیں۔
کھیل کوئی بھی ہو کھلاڑی جو بھی ہو جیت کے عزم کے ساتھ وہ اپنے ملک کی خاطر کھیلتا ہے،وہ میدان میں اپنے ملک کا سفیر ہوتا ہے۔ اسکی جیت پوری قوم کی جیت ہوتی ہے۔اسلئے کھلاڑی جب میدان میں اترتا ہے تو آخری لمحات تک لگن اور جذبے کے ساتھ کھیلتا ہے تاکہ جیت اسکی ہو۔
شممامہ ارباب نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کی خواتین کا کاروبار کی طرف رحجان بڑھ رہا ہے۔
اس فلم کی کلیدی کرداروں میں سے ایک پاکستان کے شہر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والا 16 سال کا بلال ہے۔ جو دہشت گردی کی وجہ سے بہتر زندگی کے حصول کے لئے آسٹریلیا کا رخ کرتا ہے۔
بظاہر سکڑتی ہوئی گنجائش والی مغربی دنیا میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران بعض خواتین سکارف پہن کر میڈیا میں قدم رکھنے میں کامیاب ہوئی ہیں ۔لیکن کیا پاکستانی میڈیا میں کام کرنے والی خواتین کے لئے سکارف یا حجاب کا انتخاب کسی مشکل کا باعث بنا؟ پاکستانی صحافی عاصمہ شیرازی اور دیگر ماہرین ابلاغیات سے گفتگو۔