امریکہ کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس کلیرنس تھامس کے پرتعیش دوروں سے متعلق رپورٹ منظرِ عام پر آنے کے بعد ڈیموکریٹ سینیٹرز نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس کلیرنس تھامس کو ری پبلکن بزنس مین ہارلن کرو کے خرچ پر پر تعیش دورے کرنے اور دیگر فوائد حاصل کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
تحقیقاتی صحافت کرنے والے ادارے 'پرو پبلکا' نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ری پبلکن ڈونر ہارلن کرو دو دہائیوں سے جسٹس کلیرنس کو اپنے ذاتی جیٹ طیارے اور پرتعیش بحری کشتیوں میں شاہانہ دورے کرا رہے ہیں لیکن جج نے اپنے مالی معاملات سے متعلق فارمز میں ان کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
امریکی قانون کے تحت ایک وفاقی جج کو خود کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات ہر سال گوشواروں میں ظاہر کرنا ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جج تھامس نے ہارلن کرو کے نجی طیارے اور پرتعیش کشتی میں امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے دورے کیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس تھامس نے جس تواتر سے یہ دورے کیے اس کی امریکی سپریم کورٹ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
ہارلن کرو نے 'پرو پبلکا' کو بتایا ہے کہ جسٹس تھامس اور ان کی اہلیہ 1996 سے ان کے دوست ہیں اور انہوں نے کسی قانونی یا سیاسی معاملے میں جج پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔
امریکی سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے ڈیموکریٹ چیئرمین ڈک ڈربن نے کہاہے کہ ان کی ٹیم جسٹس تھامس سے متعلق رپورٹ پر کارروائی کرے گی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ رپورٹ کی روشنی میں کس قسم کے اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ "اس سرزمین کی اعلیٰ عدالت کے اخلاقی اقدار کم ترین نہیں ہونے چاہئیں۔"
جسٹس تھامس اور امریکہ کے چیف جسٹس جسٹس جان رابرٹس کی جانب سے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔تاہم ڈیموکریٹ سینیٹرز کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔
ڈیموکریٹ سینیٹر شیلڈن وائٹ ہاؤس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرائیں۔
عدالتی اصلاح کے لیے سرگرم گروپ 'فکس دی کورٹ' کے سربراہ گیب روتھ نے کہا ہے کہ قانون سازوں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اب عدالتوں کو معاملات کی نگرانی سے متعلق ان کی ذمے داریوں کا احساس دلائیں۔