امریکہ کے سابق نائب صدر مائیک پینس نے جمعرات کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوششوں کی تحقیقات کرنے والی فیڈرل گرینڈ جیوری کے سامنےشہادت دی ہے۔
اس معاملے سے باخبر ذریعہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فیڈرل اپیل کورٹ نے ٹرمپ کے وکلا کی جانب سے مائیک پینس کی پیشی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد انہوں نے واشنگٹن میں گرینڈ جیوری کے سامنے پیش ہو کر گواہی دی۔
چھ جنوری 2021 کی بغاوت کے معاملے کی محکمۂ انصاف کی تحقیقات میں مائیک پینس کی گواہی کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے عمل کے دوران کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس موقع پر مائیک پینس بھی کیپٹل ہل میں موجود تھے۔
مائیک پینس کی گواہی کو اس لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں وہ ممکنہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مدِمقابل کھڑے ہونے کا اشارہ دے چکے ہیں۔
مائیک پینس کو رواں برس کے شروع میں گواہی کے لیے طلب کیا گیا تھا لیکن ٹرمپ کے وکلا نے اس پر اعتراض کیا تھا۔
ایک جج نے پینس کی پیشی کو روکے جانے کی درخواست کومارچ میں مسترد کر دیا تھا۔ البتہ جج نے سابق نائب صدر کے ان آئینی دعوؤں کی حمایت کی تھی کہ چھ جنوری کو سینیٹ کی جانب سے ووٹوں کی تصدیق کیلئے ہونے والے اجس جلاس کی وہ صدارت کر رہے تھے اس میں ان کے کردار سے متعلق کسی بھی قسم کے سوال کا جواب دینےپر انہیں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
مائیک پینس نے اتوار کو نشر ہونے والے 'سی بی ایس نیوز' کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم قانون کی پاسداری کریں گے اور سچائی بتائیں گے۔"
انہوں نے کہا "وہ کہانی جو میں پورے ملک میں امریکہ کے لوگوں کو سنا رہا ہوں، وہ کہانی جو میں نے اپنی یادداشت کے صفحات میں لکھی ہے، وہی کہانی ہوگی جو میں وہاں سناؤں گا۔"
مائیک پینس تواتر کے ساتھ ٹرمپ کی جانب سے دباؤ کا ذکر کرتے رہے ہیں، ان کے بقول سابق صدر کی جانب سے ان پر زور دیا جاتا رہا کہ وہ چھ جنوری 2021 کو صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی کو مسترد کر دیں۔ انہوں نے اس کا ذکر اپنی کتاب 'سو ہیلپ می گاڈ' میں بھی کیا ہے۔
بطور نائب صدر مائیک پینس کا کانگریس کے الیکٹورل کالج ووٹوں کی گنتی کی نگرانی کا ان کا ایک رسمی سا کردار تھا اور وہ انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کا اختیار نہیں رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خاندان سمیت ہر اس شخص کو خطرے میں ڈالا جو اس روز یعنی چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل میں موجود تھا۔ ان کے بقول تاریخ ٹرمپ کا احتساب کرے گی۔
مائیک پینس نے وائٹ ہاؤس میں قیام سے متعلق لکھا ہے کہ "چار سال ہمارے درمیان بہت قریبی تعلقات رہے لیکن اس کا اختتام اچھا نہیں ہوا۔"
ٹرمپ کے خلاف تحقیقات کی قیادت کرنے والے محکمۂ انصاف کے وکیل جیک اسمتھ نے ٹرمپ کے سابق معاونین کے انٹرویوز کی ایک طویل فہرست مرتب کی ہے۔ اس فہرست میں وائٹ ہاؤس کے سابق وکیل پیٹ سیپولون اور سابق مشیر اسٹیفن ملر بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جیک اسمتھ ٹرمپ کے خلاف مختلف معاملات کی علیہدہ تحقیقات کر رہے ہیں جن میں سینکڑوں خفیہ دستاویزات کا غلط استعمال اور تحقیقات میں ممکنہ رکاوٹیں ڈالنے جیسے الزامات شامل ہیں۔
بدھ کو ٹرمپ کے وکلا نے محکمۂ انصاف کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کو 'انتہائی غلط اور سیاست پر مبنی' قرار دیا ۔
ٹرمپ کے وکلا نے ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی پر زور دیا کہ وہ اس ضمن میں ہونے والی سماعتوں کے انعقاد اور وائٹ ہاؤس میں خفیہ دستاویزات کی حفاظت کے طریقۂ کار کو درست کرنے کے لیے قانون سازی متعارف کروا ئے۔