امریکہ نے کہا ہے کہ غزہ فلسطینیوں کی سرزمین ہے اور یہ فلسطینیوں کی زمین ہی رہنی چاہیے۔ وہ غزہ پر دوبارہ قبضے کی حمایت نہیں کرتا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان ودانت پٹیل نے منگل کو میڈیا بریفنگ کے دوران غزہ میں پھنسے امریکی شہریوں کے انخلا، اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے حالیہ بیانات اور غزہ کی صورتِ حال سمیت محصور فلسطینیوں کی امداد سے متعلق مختلف سوالات کے جواب دیے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور خود اسرائیل بھی غزہ پر دوبارہ قبضے کی حمایت نہیں کرتے اور اس حوالے سے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اپنے دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے موقع پر بالکل واضح تھے۔
ترجمان نے یہ بیان اس سوال کے جواب میں دیا جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے جنگ کے بعد بھی اسرائیل میں قیام کا عندیہ دیا ہے۔
ودانت پٹیل نے کہا کہ اسرائیل اور خطے کو محفوظ ہونا چاہیے اور غزہ کو اسرائیل سمیت کسی کے خلاف دہشت گرد حملوں کا مرکز نہیں بننا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر مختلف امور پر بات کر ر ہے ہیں جن میں نگراں حکومت، سیکیورٹی امور اور غزہ میں سیکیورٹی صورتِ حال سمیت دیگر امور شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ جنگ کے بعد امن عامہ کے لیے اسرائیل کو غزہ میں غیر معینہ مدت کے لیے رکنا پڑ سکتا ہے۔
غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے جنگ میں وقفے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے مکمل جنگ بندی سے انکار بھی کیا تھا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے غزہ میں امدادی سامان پہنچانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ براہِ راست اسرائیل اور مصر میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔
ان کے بقول" ہم اسرائیلیوں کے ساتھ ایک ایسے طریقۂ کار پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت غزہ میں تیزی سے امدادی ٹرکوں کو اسکریننگ کے بعد داخلے کی اجازت دی جائے گی۔"
حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ واضح رہے جنگ کے آغاز سے قبل غزہ حماس کے زیرِ انتظام تھا۔
حماس کے حملے میں غیر ملکیوں سمیت 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجوؤں نے 230 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے بیشتر اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔البتہ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں چند یرغمالی مارے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے متعدد اتحادی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔