رسائی کے لنکس

فرانس میں افغانستان کا سفارت خانہ طالبان اقتدار کے باوجود کام کر رہا ہے


افغان سفیر محمد ہمایوں عزیزی پیرس میں افغانستان کے سفارت خانے میں کام کر رہے ہیں۔ 16 اگست 2022
افغان سفیر محمد ہمایوں عزیزی پیرس میں افغانستان کے سفارت خانے میں کام کر رہے ہیں۔ 16 اگست 2022

دنیا کے کسی بھی ملک نے ابھی تک افغانستان پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود فرانس میں افغانستان کا سفارت خانہ بدستور کام کر رہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیرس کے سفارت خانے میں تعینات سفارت کاروں کا تعلق طالبان کی حکومت سے نہیں ہے بلکہ انہیں افغانستان کی سابقہ حکومت نے یہاں بھیجا تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کا سفارت خانہ پیرس کے 16ویں ڈسٹرکٹ میں واقع ہے۔ اس علاقے میں کئی دوسرے ملکوں کے سفارت خانے بھی موجود ہیں۔

طالبان کے کابل پر قبضے کے ایک سال بعد بھی فرانس میں افغانستان کا سفارت خانہ بدستور سفارتی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ یہاں پر محمد ہمایوں عزیزی بطور سفیر تعینات ہیں جن کی موجودہ حیثیت گزشتہ سال اگست میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ایک ایسے شخص کی ہو چکی ہے جس کا کوئی وطن نہیں ہے۔ کیونکہ ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان حکومت کو تسلیم نہ کیے جانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ طالبان نے ابھی تک ان وعدوں کو پورا نہیں کیا جو انہوں نے دوحہ معاہدے میں کیے تھے۔ انہوں نے اس معاہدے میں خواتین اور اقلیتوں کو ان کے حقوق دینے، تمام افغان گروہوں کی نمائندہ حکومت قائم کرنے اور افغان سرزمین کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بننے دینے کا عہد کیا تھا۔

مگر طالبان کے اس ایک سالہ اقتدار میں خواتین اور لڑکیوں پر تعلیم اور روزگار کے دروازے زیادہ تر بند ہیں اور انہیں گھر سے باہر نکلنے سے بھی روکا جا رہا ہے ۔ اقلیتیں اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ حکومت میں طالبان کے سوا کسی کی نمائندگی نہیں ہے اور یہ کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظوہری کو کابل کے مرکزی حصے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا، جو اس جانب اشارہ ہے کہ ملک میں القاعدہ اور دوسرے دہشت گرد گروپس کے ٹھکانے موجود ہیں۔

افغان سفیر عزیزی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان اور افغان عوام کے نمائندے کے طور پر یہاں آئے۔فرانس کی حکومت نے بطور سفارت کار ہماری قانونی حیثیت کو تسلیم کیا۔ اور یہ کہ افغانستان میں ابھی تک کوئی جائز قانونی حکومت موجود نہیں ہے۔

پیرس میں افغانستان کا سفارت خانہ افغان شہریوں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ لیکن چونکہ اب ان کے پاس عملے کی کمی ہے اس لیے انہیں درخواستوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

افغانستان کے سفیر عزیزی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت افغانستان کی مثال ایک بڑے قید خانے جیسی ہے۔لیکن جیل میں بھی قیدیوں کے کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ مگر جب ہم افغانستان پر نظر ڈالتے ہیں تو وہاں کے لوگوں اور عوام کو قیدیوں جتنے بھی حقوق میسر نہیں ہیں۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد خبررساں ادارے اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG