رسائی کے لنکس

راجہ پرویز اشرف پاکستان کے نئے وزیراعظم


پاکستان کے نئے وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف (فائل فوٹو)
پاکستان کے نئے وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف (فائل فوٹو)

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما راجہ پرویز اشرف 211 ووٹ حاصل کرکے ملک نئے وزیرِ اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے کی گئی رائے شماری کے بعد اسپیکر فہمیدہ مرزا نے راجہ پرویز اشرف کی کامیابی کا اعلان کیا۔

اُنھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے اُمیدوار کے مدِمقابل مسلم لیگ (ن) کے سردار مہتاب احمد خان کو 89 ووٹ ملے۔

نو منتخب وزیرِ اعظم نے قومی اسمبلی میں اپنی افتتاحی تقریر میں جہاں بے روزگاری، کمزور معاشی اور توانائی کے بحران جیسے قومی مسائل کو مشترکہ طور پر حل کرنے کے لیے حزب اختلاف کو مذاکرات کی دعوت دی، وہیں اُنھوں نے شدت پسندوں سے بھی ہتھیار پھینکنے کی اپیل کی۔

’’ریاست سے بر سرِ پیکار مذہبی جنگجوؤں کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے اسلام اور پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ میں بطور وزیرِ اعظم پاکستان انھیں ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘

نومنتخب وزیر اعظم کی تقریر کے جواب میں وزارتِ عظمیٰ کا انتخاب ہارنے والے اُمید وار سردار مہتاب احمد خان کو اسپیکر قومی اسمبلی نے اظہار خیال کا موقع دیا تو لیگی رہنما نے اپنی تقریر میں راجہ پرویز اشرف کی ماضی میں بطور وزیرِ پانی و بجلی کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا۔

اُنھوں نے کہا کہ ملک کا نیا وزیرِ اعظم منتخب کیے جانے کے باوجود قوم کو ’’مایوسی کے ایک نئے اندھیرے‘‘ میں دھکیل دیا گیا ہے۔

سردار مہتاب احمد خان
سردار مہتاب احمد خان

’’پاکستان میں آج جو بد ترین لوڈشیڈنگ ہے، پاکستان کے عوام 18 اور 20 گھنٹے کے اس ظلم سے گزر رہے ہیں اور لاکھوں مزدور آج بے روزگار ہیں صرف اس وجہ سے کہ میرے محترم قائد ایوان یہ اُس وقت وزیرِ پانی و بجلی تھے اور آج جو پاکستان کو تباہی کا دن دیکھنا پڑ رہا ہے یہ اِن کی وجہ سے ہے۔‘‘

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد راجہ پرویز اشرف اور اُن کی کابینہ میں شامل وزراء کی حلف برداری کی تقریب ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی، جس میں صدرِ مملکت اور اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اُن سے حلف لیا۔

راجہ پرویز اشرف پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کی جگہ وزیرِ اعظم بنے ہیں جنھیں توہین عدالت کے مقدمے میں سزا ملنے پر سپریم کورٹ نے اس عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

یوسف رضا گیلانی
یوسف رضا گیلانی

یوسف رضا گیلانی کو صدر زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں مبینہ بدعنوانی کا مقدمہ بحال کرنے کے لیے متعلقہ حکام کوخط نا لکھنے کی وجہ سے سزا سنائی گئی تھی، اور ناقدین کا خیال ہے کہ نئے وزیرِ اعظم بھی سوئس حکام کو خط نہیں لکھیں گے جس کی وجہ سے حکومت اور عدلیہ میں تناؤ کی کیفیت برقرار رہنے کا امکان ہے۔

مزید برآں اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے جمعہ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں راجہ پرویز اشرف کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے حتمی نامزدگی کا اعلان کرنے کے علاوہ ملک میں قبل از وقت انتخابات کا عندیہ بھی دیا۔

’’یہ سال انتخابات کا سال ہوگا، ہم انتخابات کی طرف جا رہے ہیں اور ہم سب کا یہ فرض ہے کہ ہم اپنے ملک، پارلیمان اور عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ... آگے بھی مل جل کر اس پارلیمان کی بالا دستی کو قائم رکھیں۔‘‘

خورشید احمد شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد بعض حلقوں کا خیال تھا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف مزاحمت کرے گی مگر پیپلز پارٹی ’’تصادم کی طرف نہیں گئی‘‘۔

’’پارلیمان اس ملک کا درخت ہے، ہر شاخ ادھر سے نکلتی ہے۔ اگر یہ کمزور ہوگا تو ہر ادارہ کمزور ہو جاتا ہے، ہم ذی شعور لوگ ہیں ... (ہمیں چاہیئے) ہر جگہ پر کوشش کریں کہ ہم اداروں کا ٹکراؤ نا کریں۔‘‘

XS
SM
MD
LG