افغانستان کے ساتھ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران رضاکاروں کی ٹیم پر حملے میں پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں انسدادِ پولیو مہم کی ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک بچہ بھی زخمی ہوا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں مہم میں شامل دو رضا کار، ان کی سیکیورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار اور وہاں موجود ایک عام شہری شامل ہیں۔
صوبے کی انسدادِ پولیو مہم کے ہنگامی مرکز کے ترجمان ایمل ریاض خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ تحصیل دتہ خیل کے گاؤں تنگ کلی میں پیش آیا۔
شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے تفصیلات فراہم کیں کہ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب رہے البتہ ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس نے اس کارروائی کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
قطرے پینے والا بچہ زخمی
انسدادِ پولیو مہم کے ہنگامی مرکز کے ترجمان ایمل ریاض خان نے بتایا کہ حملہ آوروں کی فائرنگ کی زد میں آ کر ایک کم سن بچہ بھی زخمی ہوا ہے۔ فائرنگ کے وقت اسی بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے تھے۔
انسدادِ پولیو ٹیم پر اس حملے کی تاحال کسی فرد یا گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ضلعے کے سرکاری حکام اسے ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا واقعہ قرار دے رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے شمالی وزیرستان میں انسدادِ پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کے فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
محمود خان نے کا کہنا تھا کہ پولیو ٹیموں پر حملے کرنے والے بچوں کے مستقبل کے دشمن ہیں۔
پانچ دن میں 11 عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ
سیکیورٹی حکام شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں میں گزشتہ پانچ دن کے دوران 11 مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کر چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کا تعلق عسکریت پسند گروہ حافظ گل بہادر گروپ سے ہے۔
رواں برس تمام پولیو کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے
پاکستان میں رواں برس پولیو کے 11 کیسز سامنے آئے ہیں۔
انسدادِ پولیو کے ہنگامی مرکز کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال پولیو کے سامنے آنے والے تمام 11 کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان ہی سے ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ صحت عبدالقادر پٹیل کہہ چکے ہیں کہ پولیو وائرس پھیلنےاور نئے کیس سامنے آنے کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو انسدادِ پولیو کے قطرے نہ پلانا ہے ۔
انسدادِ پولیو کے ہنگامی مرکز کے ترجمان کے مطابق گزشتہ سال مئی میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران شمالی وزیرستان میں 1363 خاندانوں نے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا۔