امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو امریکیوں کو یقین دلایا کہ امریکہ کا بینکاری کا نظام محفوظ ہے اور ٹیکس دہندگان کو ان دو بینکوں میں سرمایہ لگانے والوں کو بچانے کے لیے آگے نہیں آنا پڑے گا۔
بائیڈن نے پیر کو کاروباری ہفتے کے آغاز کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں اپنے ایک پانچ منٹ کے بیان میں کہا کہ امریکیوں کو اپنے بینکاری نظام کے محفوظ ہونے پر اعتماد ہونا چاہیے۔ آپ کا سرمایہ محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیلی فورنیا میں قائم سلیکان ویلی بینک اور نیویارک میں قائم سگنیچر بینک کے تمام صارفین کو اپنے اکاؤنٹس تک فوری رسائی حاصل ہے۔ وفاقی مالیاتی حکام نے ان بینکوں کے کاموں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔
بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ٹیکس دہندگان کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔ ان بینکوں کے مینیجرز کو برطرف کر دیا جائے گا۔ ان بینکوں میں سرمایہ لگانے والوں کو تحفظ نہیں دیا جائے گا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ صارفین کی امانتوں کو ان فنڈز کے ذریعے تحفظ دیا جائے گا جو بینک اس طرح کی ہنگامی صورت حال کے لیے امریکی حکومت کے زیر انتظام اکاؤنٹ میں معمول کے مطابق جمع کراتے ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان دونوں بینکوں میں جو کچھ ہوا، ہمیں ان کا مکمل حساب لینا چاہیے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بینک شرح سود میں اضافے سے متاثر ہوئے ہیں جس نے ان کے اثاثوں کے اہم حصوں کو ، مثلاً بانڈز اور ان سیکیورٹیز کو، جنہیں مارٹگیج کا تحفظ حاصل تھا، منفی طور پر متاثر کیا۔
اگر بینک جمع کروایا گیا سرمایہ ان کی مدت پوری ہونے تک اپنے پاس رکھتے ہیں تو انہیں کوئی مالی نقصان نہیں ہوتا۔ لیکن اگر سرمایہ کاری کرنے والے اپنے سرمائے کی واپسی کا تقاضا کریں تو بینک کے لیے اپنے بانڈز یا شیئرز بیچنا ضروری ہو جاتا ہے۔ چونکہ ان دنوں اسٹاک مارکیٹ میں استحکام نہیں ہے، اس لیے شیئرز بیچنے سے نقصان ہوتا ہے، جیسا کہ حالیہ دنوں میں ان دونوں بینکوں کے معاملے میں ہوا ہے۔
فیڈرل ڈیپازٹ انشورنس کارپوریشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے امریکی بینکوں کو حسابی کھاتوں میں 620 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ۔
تقریباً 200 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ، سلیکان ویلی بینک کی ناکامی امریکی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی ناکامی تھی۔یہ بینک قسمت آزمائی کے لیے پر خطر سرمایہ کاری میں بہت زیادہ ملوث تھا، خاص طور پر ٹیک سیکٹر میں۔
اسی طرح نیویارک کے سگنیچر بینک کے بھی زیادہ تر صارفین ٹیک سیکٹر ، خاص طور پر کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرتے تھے۔ 100 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے اس بینک کی ناکامی امریکی تاریخ کے تیسرے سب سے بڑے بینک کی ناکامی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز، اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)