|
کیلی فورنیا اور ماحولیات کی متعدد تنظیموں نے پیر کے روز ایکسان موبل (ExxonMobil) پر مقدمہ دائر کیا ہے جس میں تیل کی اس بڑی کمپنی پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ عشروں سے عالمی سطح پر پلاسٹک کاکچرا پھیلانے میں ملوث ہے۔
نیو یارک سٹی میں’ کلائمٹ ویک ‘کے دوران ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے، کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل راب بونٹا نے کہا کہ کیلی فورینا کی ریاست نے تقریباً دو سال کی تحقیقات کے بعد ایکسان پر مقدمہ دائر کیا ہے جس کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایکسان، ری سائیکلنگ کی حدود کے بارے میں لوگوں کو جان بوجھ کر گمراہ کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ایکسان موبل کی عشروں سے جاری دھوکہ دہی کی ایک مکمل تصویر پیش کی گئی ہے اور ہم عدالت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایکسان موبل کو دھوکہ دہی کی اس مہم کے ذریعے فعال طریقے سے پلاسٹک کی آلودگی کا بحران پیدا کرنے اور اسے بڑھانے میں اس کے کردار پر اسے مکمل طور پر جواہدہ ٹہرایا جائے۔
ایکسان کے بارے میں کی جانے والی تحقیقات کیلی فورنیا کی تیل کی ایک بڑی صنعت کی طرف سے آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی مبینہ کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔
ایک دور تھا کہ ایکسان کا شمار خام تیل پیدا کرنے والی کیلی فورنیا کی ایک بڑی کمپنی کے طور پر ہوتا تھا۔ لیکن اب چار عشروں سے اس کی پیداوار مسلسل گر رہی ہے۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہاں کے ریگولیٹری ماحول نے سرمایہ کاری کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
ایکسان کی ایک حریف کمپنی شیوران کارپوریشن کو بھی کیلی فورنیا کی پالیسیوں سے شکایت ہے اور اس نے کہا ہے کہ وہ اپنا ہیڈکوارٹر ٹیکساس منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ہ
سیرا کلب سمیت ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا ایک اتحاد بھی کیلی فورنیا کی قانونی جنگ میں شامل ہو گیا ہے اور اس نے سان فرانسسکو کی عدالت میں ایکسان کے خلاف مقدمہ دائر کر کے اسی نوعیت کے الزامات لگائے ہیں۔
بونٹا کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر نے خاص طور پر ایکسان کی جانب سے متعارف کرائی گئی ’جدید ری سائیکلنگ‘ ٹیکنالوجی کے متعلق معلومات حاصل کیں ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پلاسٹک کے ایسےکچرے کو جسے ری سائیکل کرنا ممکن نہ ہو، ایندھن میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا اس ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کی رفتار انتہائی سست ہے جو ایکسان کی جانب سے بدنیتی اور دھوکہ دہی کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک کی آلودگی سے کیلی فورنیا کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے قائم فنڈ کے لیے وہ جرمانے کے ذریعے رقوم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ایکسان نے اٹارنی جنرل کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جدید ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی کام دکھا رہی ہے۔
ایکسان کے ترجمان نے کہا کہ لوگوں پر مقدمے کرنے سے میڈیا میں سرخیاں تو بن سکتی ہیں لیکن اس سے پلاسٹک کے فضلے کا مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ جب کہ ایڈوانسڈ ری سائیکلنگ اس مسئلے کا ایک حقیقی حل ہے۔
ترجمان نے شکایت کی کہ کیلی فورنیا نے ایڈوانسڈ ری سائیکلنگ کے لیے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔
ماحولیات کے قوانین کے ایک ماہر اور نوٹرڈیم لااسکول کے پروفیسر بروس ہیوبر کہتے ہیں کہ کیلی فورنیا کو اپنے اس مقدمے میں سخت اور مشکل مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کیلی فورنیا کا مقدمہ بنیادی طور پر لوگوں کی پریشانی پر انحصار کرتا ہے ۔ عدالت کے لیے اس طرح کے دعوؤں میں ریلیف دینا مشکل ہو سکتا ہے۔
گزشتہ سال شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں منڈرو فاؤنڈیشن، کاربن ٹرسٹ اور ود میکنزی نے کہا تھا کہ ایکسان دنیا بھر میں ایسے پلاسٹک کے خام مال کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، جس سے صرف ایک بار استعمال کی جانے والی چیزیں بنتی ہیں۔
کیلی فورنیا نے یہ مقدمہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب اس سال کے آخر میں جنوبی کوریا کے شہر بوسین میں پلاسٹک پر عالمی معاہدے کے آخری دور کے مذاکرات ہونے والے ہیں۔
ان مذاکرات میں ممالک کے درمیان اس بارے میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ آیا اس معاہدے میں پلاسٹک کی پیداوار محدود کرنے مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
ایکسان اور پیڑوکیمکلز کی عالمی صنعت ایسی کسی تجویز کی مخالفت کرتی ہے۔ جب کہ امریکہ نے گزشتہ مہینے کہا تھا کہ وہ عالمی سطح پر پلاسٹک کی پیداوار میں کمی کرنے کے معاہدے کا حامی ہے۔
ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کیلی فورنیا کی جانب سے ایکسان کے خلاف دائر کیے جانے والے مقدمے کو سراہا ہے۔
سمندروں کو پلاسٹک کے کچرے سے محفوظ رکھنے کی ایک تنظیم اوشنز پلاسٹکس کی ڈائریکٹر کرسٹی لیویٹ کہتی ہیں کہ کیلی فورنیا کی جانب سے دائر کیا جانے والا مقدمہ تیل کی اس بڑی صنعت کو جوابدہ ٹہرائے گا اور پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کے اس بیانیے کو بے نقاب کر دے گا ہمیں حقیقی حل کی جانب بڑھنے سے روک رہا ہے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم