تائیوان کی حکومت نے پیر کو بتایا کہ چینی فضائیہ کے 71جنگی طیاروں اور ڈرونز نے ، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تائیوان کے فضائی دفاعی زون میں داخل ہو کر پروازیں کیں۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ چین کی طرف سے اب تک کی سب سے بڑی دراندازی ہے۔
تائیوان کی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے 43 طیاروں نے آبنائے تائیوان کی درمیانی لکیر کو عبور کیا جو دفاعی زون کے اندر واقع دونوں فریقوں کے درمیان ایک غیر سرکاری بفر زون ہے۔
تائیوان کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ چین کی جانب سے تائیوان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ تاہم اس کے باوجود خطرے کے الارم نہیں بجائے گئے۔
چین کی طرف سے جاری ہونے والےایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے طیاروں نےاتوار کے روز تائیوان کے گرد سمندراور فضا میں حملے کی مشقیں کیں جو تائیوان اور امریکہ کی جانب سے اشتعال انگیزی کا جواب تھا۔ چین تائیوان کو اپنے ملک کا ایک حصہ قرار دیتا ہے۔
تائیوان نے ، جو چین کے خودمختاری کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتا ہے، ن کہا کہ مشقوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ علاقائی امن کو تباہ کر رہا ہے اور تائیوان کےعوام کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے پیر کی صبح ایک فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ آمریت کی مسلسل توسیع پسندی کی وجہ سے تائیوان کی اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، تاہم انہوں نے تازہ ترین فوجی سرگرمیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
سائی نےعہدے داروں کو بتایا کہ ہم جتنی زیادہ تیاری کریں گے اس سے جارحیت کے خطرے میں اتنی ہی کمی آئے گی۔ ہم جتنے زیادہ متحد ہوں گے، تائیوان اتنا ہی مضبوط اور محفوظ ہوگا۔
تائی پے نے پچھلے دو سالوں کے دوران چینی فضائیہ کی جانب سے فضائی خلاف ورزیوں کی کئی بار شکایت کی ہے جو اکثر تائیوان کے دفاعی زون کے قریب پرواز کرتے ہیں۔
تائیوان کی وزارت نے کہا هط کہ تائیوان نے چینی طیاروں کو متنبہ کرنے کے لیے جنگی طیارے بھیجے، جب کہ میزائل سسٹم ان کی پرواز کی نگرانی کر رہے تھے، وزارت نے اپنے ردعمل میں کہا که چین نے حالیہ برسوں میں بیجنگ کی حکمرانی کو قبول کرنے کے لیے خود مختار جزیرے پر اپنا سفارتی، فوجی اور اقتصادی دباؤ بڑھا دیا ہے۔
تائیوان کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتی ہے لیکن اگر حملہ ہوا تو وہ اپنا دفاع کرے گی۔
( اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔)