|
'دل دل پاکستان' کی پیروڈی 'بِل بِل پاکستان' بنانے والے گلوکار یوٹیوبر عون علی کھوسہ کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عون علی کھوسہ قانون نافذ کرنے والی اتھارٹیز کی غیر قانونی حراست میں ہیں جنہیں بازیات کرایا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عون علی کھوسہ کو جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے۔ وہ ڈیجیٹل کریئٹر ہیں جنہیں نامعلوم افراد نے گھر سے اغوا کیا ہے۔ عدالت بازیابی کا حکم دے۔
عون علی کھوسہ کی گمشدگی سے متعلق ریاستی اداروں کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم ماضی میں ریاستی ادارے اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
بیس اگست تک بازیابی کی ہدایت
عون علی کھوسہ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر جسٹس شہباز رضوی نے سماعت کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو 20 اگست تک مغوی کو بازیاب کرا کر پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
عون علی کھوسہ نے بِل بِل پاکستان گانا گایا تھا اور اُسے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیا تھا۔ اُن کا گانا رواں ہفتے یومِ آزادی کے موقع پر وائرل ہوا تھا۔
پیروڈی میں پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور بھاری بھرکم بلوں کی مزاحیہ انداز میں منظر کشی کی گئی ہے۔
کامیڈین عون علی کھوسہ کی اہلیہ بینش اقبال کے مطابق وہ لاہور کے علاقے رسول پارک میں واقع بینک کالونی کی رہائشی ہیں۔
اُن کے بقول رواں ماہ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب رات دو بجے اُن کے دروازے پر دستک ہوئی تو وہ خود باہر دروازہ کھولنے گئیں تو باہر موجود شخص نے بتایا کہ وہ رہائشی کالونی کا سیکیورٹی گارڈ ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بینش اقبال نے بتایا کہ سیکیورٹی گاررڈ نے کہا کہ گلی میں کھڑی عون علی کھوسہ کی گاڑی کو ٹکر لگی ہے۔ آ کر دیکھ لیں۔ شوہر کو اُٹھایا جس پر اُن کے شوہر کو کچھ شک گزرا۔
'آٹھ سے دس افراد گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے'
انہوں نے مزید بتایا کہ اِسی دوران گھر کی کھڑکی سے دیکھا تو ایک گاڑی اور دو ویگو ڈالے گھر کے باہر کھڑے تھے جن میں بیٹھے افراد میں سے تقریباً آٹھ سے نو افراد گھر کے دروازے اور کھڑکی توڑ کر گھر کے اندر داخل ہوئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ “ماسوائے ایک شخص کے تمام افراد نے سیاہ پتلونیں اور شرٹس پہن رکھی تھیں۔ گھر مین زبردستی داخل ہونے والے افراد نے سب پر اسلحہ تانا اور اُنہیں اور بچوں کو کہا کہ وہ دوسرے کمرے میں چلی جائیں۔ اِس دوران ان افراد نے گھر کی تلاشی لینا شروع کر دی۔”
بینش اقبال کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے شلوار قمیض میں ملبوس شخص سے سوال کیا کہ وہ کون لوگ ہیں اور اُن کے شوہر کو کہاں لے کر جا رہے ہیں۔ جس پر اُس شخص نے جواب دیا کہ “وہ پریشان نہ ہوں۔ اُن کے شوہر پر ہراساں کرنے کا مقدمہ ہے اور وہ اُنہیں تھانہ سبزہ زار لے کر جا رہے ہیں۔"
بینش اقبال کے بقول یہ افراد اُن کے شوہر کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور ساتھ ہی وہ لیپ ٹاپ، کیمرہ اور موبائل فون بھی لے گئے۔
عون کے بھائی جنید علی کے مطابق اُن کے بھائی نے کبھی ایسے الفاظ استعمال نہیں کیے جو غداری کے زمرے میں آتے ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُن کے بھائی کا گایا گانا بِل بِل پاکستان کو تمام پلیٹ فارمز سے ہٹا دیا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے سوسائٹی کی انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی تھی۔ لیکن سوسائٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ فوٹیج نہیں دی جا سکتی۔
جنید علی کا کہنا تھا کہ “جو سب کو اُٹھاتے ہیں اُنہوں نے ہی میرے بھائی کو اُٹھایا ہے۔ میرے بھائی نے بِل بلِ پاکستان والا گانا ہے۔ جو اُن کو پسند نہیں آیا جس پر اُنہیں اُٹھایا ہے۔”
جنید علی کے بقول اُنہوں نے اپنے بھائی کی گمشدگی کے بارے میں لاہور کے تھانہ اچھرہ میں درخواست دی لیکن پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔
کامیڈین عون علی کھوسہ کی گمشدگی پر پاکستان میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اُس کی بازیانی کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ طنزیہ اشعار لکھنے پر گمشدگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اِس سے قبل رواں برس پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے شاعر اور صحافی احمد فرہاد بھی لاپتا ہو گئے تھے اور کئی روز بعد پولیس نے اُن کی گرفتاری ظاہر کی تھی۔
احمد فرہاد نے نظم “یہ اپنی مرضی سے سوچتا ہے اِسے اُٹھا لو” لکھی تھی۔
فورم