|
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کے مقدمے میں سنائی گئی سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کر دی گئی ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے فریقین وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد منگل کو محفوظ کیا گیا 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان کی سزا معطلی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اسلام آباد کی سول عدالت کے جج قدرت اللہ نے تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بیٰ کو عدت میں نکاح کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
سول عدالت کے جج نے عدت کے دوران نکاح کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کی تھی۔
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے گزشتہ برس 25 نومبر 2023 کو سول عدالت میں عدت کے دوران نکاح سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔
درخواست گزار کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی بشریٰ کو طلاق دے دی تھی۔ لیکن طلاق کے بعد عدت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نکاح کرلیا تھا جو درخواست گزار کے بقول غیر شرعی عمل ہے۔
عدالت نے اس درخواست پر سماعت کے بعد 16 جنوری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی تھی۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں کو مجرم قرار دے کر سزا کا حکم سنایا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم نے سول عدالت کے فیصلے کو ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور سیشن جج نے سزاؤں کے خلاف اپیل پر فیصلہ 29 مئی کو سنانا تھا۔
تاہم بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کیا تھا جس کے بعد فاضل جج نے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے معاملہ کسی اور عدالت بھیجنے کی درخواست کی تھی۔
بعدازاں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کو عدت میں نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔
فورم