عالمی کپ کرکٹ کی دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کل یعنی جمعہ کوبھارت کے شہر ناگپورکے ودھاربھا، کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گی۔ اگر چہ کرکٹ کی اس عالمی جنگ میں روایتی حریف آسٹریلیااورنیوزی لینڈدونوں ہی عالمی کپ میں بالترتیب زمبابوے اور کینیا کے خلاف شاندار فتوحات سے اپنے خطرناک عزائم ظاہر کر چکی ہیں تاہم اگر ماضی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو کینگروز ہمیشہ کیویز پر حاوی دیکھائی دیئے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک دونوں روایتی حریف 123 مقابلوں میں آمنے سامنے آئے جن میں آسٹریلیا کو 84 مرتبہ جبکہ کیویز کو 34 مرتبہ جشن منانے کا موقع ملاالبتہ پانچ مقابلے بغیر نتیجے کے ختم ہوئے ۔عالمی کپ کے معرکوں میں بھی یلو شرٹس کا ہی پلہ بھاری ہے ، سات مقابلوں میں سے پانچ بار وہ نتائج کو اپنے حق میں قرار دے چکی ہے جبکہ دو بار نیوزی لینڈ فتحیاب ہوئی ۔
ودھاربھا اسٹیڈیم ہمیشہ ہی بلے بازوں کے حق میں رہا ہے۔حالیہ سالوں میں یہاں تین مقابلے ہو چکے ہیں اور تینوں میں دوسری بار بیٹنگ کرنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوئی ۔ کینگروزکو اسی میدان پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے جو انہوں نے بھارت کے خلاف 355 رنز بنا کر حاصل کیا تھا ۔ اس کے علاوہ سری لنکا بھی اسی میدان میں بھارت کے خلاف 302 رنز کا کوہ ہمالیہ جیسا ٹوٹل عبور کر چکا ہے جبکہ حالیہ عالمی کپ میں انگلینڈ بھی ہالینڈ کے خلاف 293 رنز کا ٹارگٹ حاصل کر چکا ہے ۔
ماضی کی کارکردگی کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو رکی پاؤنٹنگ ،مائیکل کلارک ، بریڈہیڈن ،بریٹ لی اور مچل جونس کیویز کیلئے انتہائی تباہ کن ثابت ہوئے جبکہ بریڈن مک کولم ، روس ٹیلر، سکوت ٹیرس ، ڈینیل ویٹوری اور کیل میلز نے کینگروز کی ناک میں دم کیے رکھا ۔ آسٹریلیا کی جانب رکی پاؤنٹنگ نے 49 مقابلوں میں حصہ لیا اور ان کے بلے نے سب سے زیادہ رنز اگلے جن کی تعداد 1959 ہے جن میں 6 سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں شامل ہیں ۔ پاؤنٹنگ کے پاس ہی کیویز کے خلاف سب سے بڑا انفرادی اسکور کرنے کا بھی اعزاز ہے جو 141 رنز ناٹ آؤٹ ہے ۔
مائیکل کلارک دوسرے کامیاب بلے باز ہیں جنہوں نے 26 میچوں میں سات نصف سنچریوں کی مدد سے 908 رنز بنا ئے ہیں ۔بریڈ ہیڈن کیویز کے خلاف تیسرے موثر بلے باز ہیں جنہوں نے چودہ مقابلوں میں دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 594 رنز بنائے ۔
دوسری جانب بریڈن مک کولم کیویز کے ایسے بلے باز ہیں جو کینگروز بالرز کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے ۔انہوں نے 39 میچوں میں حصہ لیا اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 937 رنز بٹور رکھے ہیں ۔ روس ٹیلر دوسرے کامیاب ترین بیٹسمین ہیں جنہوں نے 40 میچ کھیل کر ایک سنچری اورچھ نصف سنچریوں کی مدد سے 747 رنز بنائے ۔سکوٹ ٹیرس کیویز کے تیسرے نمایاں بیٹسمین ہیں جنہوں نے 30 مقابلوں میں ایک سنچری اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 672 رنز بنارکھے ہیں ۔
بالنگ کے میدان میں موجودہ یلو شرٹس کے بریٹ لی سب سے زیادہ کیوی بلے بازوں پر چھائے رہے ۔ 27 میچوں میں 1062 رنز دے کر 48 وکٹوں کا سودا بریٹ لی نے کیا جس میں 31 رنز دے کر 3 کیویز کو پولین کی راہ دکھانا ان کا بڑا کارنامہ ہے ۔ ان کے علاوہ مچل جونس بھی نیوزی لینڈرز کو زیادہ دیر تک کریز پر موجود رہتا نہیں دیکھنا چاہتے اور اب تک 18 معرکوں میں 802 رنز دے کر 27 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں ۔ ایک ہی میچ میں 51 رنز دے کر چار بلے بازوں کو ٹھکانے لگا نا ان کی کیویز کے خلاف بہترین بالنگ ہے ۔
ادھر نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیل ویٹوری کینگروز کے خلاف ماضی کی طرح حالیہ جنگ میں بھی انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور ماہرین انہیں بلے بازوں کے لئے انتہائی خطرناک تصور کر رہے ہیں ۔ ویٹوری آسٹریلیا کے خلاف سب سے زیادہ48 وکٹیں حاصل کرنے والے نیوزی لینڈرز ہیں جن کے بدلے 1990 رنز انہوں نے دیئے ، ایک میچ میں 31 رنز دے کر 3 کینگروز بلے بازوں کو پروانے تھمانے کا کارنامہ تاحال ان کیلئے یاد گار ہے ۔ کیل میلز دوسرے خطرناک بالرز ہیں جنہوں نے 24 میچوں میں 1220 رنز دے کر 34 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں ، 35 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کرنا ان کی بہترین بالنگ ہے ۔ سکوٹ ٹیرس بھی 33 میچوں میں 891 رنز دے کر 13 وکٹیں لیکر نمایاں ہیں ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کیوی ٹیم گزشتہ کچھ عرصہ میں ایشین وکٹوں پر قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی اور کچھ عرصہ قبل ہی اسے بنگلہ دیش جو نسبتاً کمزور سمجھی جاتی تھی اس سے پانچ ایک روزہ کرکٹ میچوں مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔اس کے علاوہ اپنی ہی سرزمین پر وہ پاکستان سے بھی ہار چکی ہے تاہم عالمی کپ کے آغاز پر کینیا کے خلاف دس وکٹوں سے شکست دے کر اس کے حوصلے بلند ہیں ۔
ماہرین کا خیال ہے کہ کیوی ٹیم کی کارکردگی کرائسٹ چرچ کے زلزلے کے باعث متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ اس کے اسٹارز کھلاڑیوں مک کلم برادرز،ہمیش بینٹ اور اسکاٹ اسٹائرس کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے ۔یاد رہے کہ کل کے میچ کے دوران نیوزی لینڈ کا پرچم اسٹیڈیم میں سر نگوں رہے گا۔