سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف کو خرابی صحت کے باعث ایک بار پھر لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے الزام لگایا ہے کہ ان کے والد کی خرابی صحت کی ایک وجہ زہر بھی ہو سکتی ہے۔
نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں تھے۔
نواز شریف کی صحت سے متعلق نیب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نواز شریف کی رپورٹس آنے کے بعد اُن کو سروسز اسپتال لاہور منتقل کیا جا چکا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم ان کا طبعی معائنہ کر رہی ہے۔ نیب کا مزید کہنا ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب میاں نواز شریف کی ٹیسٹ رپورٹ ملنے کے فوری بعد انہیں تفصیلی طبی معائنے کے لیے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔
نیب اعلامیے کے مطابق، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے ملاقات کی درخواست پر انہیں نواز شریف سے ملنے کی اجازت دی گئی ہے، جب کہ شہباز شریف کے اصرار پر ہی نواز شریف اسپتال آنے کے لیے رضا مند ہوئے تھے۔ نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بھی ان کا تین گھنٹے تک طبی معائنہ کیا۔ نیب نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ لہذٰا، ان کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
نواز شریف خاندان کا مؤقف
نواز شریف کی صحت سے متعلق علم ہونے پر ان کے چھوٹے بھائی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف فوری طور پر نیب آفس پہنچ گئے اور نواز شریف کے ہمراہ اسپتال آئے۔ اپنے ایک بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جان سے کھیلا جا رہا ہے۔ خطرناک علامات کے باوجود کئی روز تک نواز شریف کو اسپتال منتقل نہ کرنا بدترین انتقام کی نشانی ہے۔
ان کے بقول، سرکاری رپورٹس میں سنگین خطرات کی واضح نشاندہی کی گئی۔ لیکن اس کے باوجود انہیں علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔ شہباز شریف نے خبردار کیا کہ اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران خان ہوں گے۔
لندن میں مقیم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ آج کا نہیں بلکہ بہت عرصے سے طے شدہ طبی معاملہ ہے کہ 'پلیٹلیٹس' کم ہونے کی ایک وجہ زہر بھی ہو سکتی ہے۔
نواز شریف کے ذاتی معالج کا مؤقف
نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے خون میں 'پلیٹلیٹس' کی تعداد صرف 12 ہزار رہ گئی ہے۔ لہذٰا، ان کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول، پیر کی رات آٹھ بجے موصول ہونے والی رپورٹ میں 'پلیٹلیٹس' کی تعداد 16 ہزار تھی جو اب کم ہو کر 12 ہزار رہ گئی ہے۔
چھ رکنی میڈیکل بورڈ قائم
سروسز اسپتال انتظامیہ نے نواز شریف کے علاج معالجے کے لیے چھ رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا ہے، جس کی سربراہی پرنسپل سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(سمز) ڈاکٹر محمود ایاز کر رہے ہیں۔ میڈیکل بورڈ میں سینئر میڈیکل سپیشلسٹ، گیسٹرو انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اور فزیشنز شامل ہیں۔
نواز شریف کے طبی معائنے کے لیے قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کی کچھ میڈیکل رپورٹس درست آئی ہیں جب کہ خون کے ایک دو ٹیسٹس کی رپورٹس پر انہیں تشویش ہے جو دوبارہ کرائے جائیں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق، نواز شریف کے پلیٹلیٹس نارمل رینج سے کافی کم ہیں۔ لیکن، اُن میں ڈینگی وائرس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ پلیٹلیٹس کم ہونے کی بہت ساری وجوہات ہوسکتی ہیں۔ نواز شریف خون پتلا کرنے والی دوائی کا استعمال کرتے ہیں پلیٹلیٹس کی تعداد اُن سے بھی کم ہو سکتی ہے۔
حکومت کا مؤقف جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے پنجاب کے صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے رابطہ کیا۔ تاہم، انہوں نے اس موضوع پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
نواز شریف کو اِس سے قبل بھی خرابی صحت کے باعث کوٹ لکھپت جیل سے لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں منتقل کیا جاتا رہا ہے۔ نواز شریف رواں سال چھ ہفتے کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا بھی ہوئے تھے اس دوران شریف میڈیکل سٹی اسپتال میں ان کا علاج جاری رہا تھا۔ نواز شریف اِس وقت چوہدری شوگر ملز کیس میں جسمانی ریمانڈ پر نیب حکام کی حراست میں ہیں جب کہ وہ العزیزیہ ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل میں سات سال قید کی سزا بھی کاٹ رہے ہیں۔
کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر گرفتار
ادھر پنجاب پولیس نے نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں پیر کی رات گئے لاہور کے قریب سے گرفتار کر لیا۔ انہیں منگل کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق کیپٹن(ر) صفدر پر 11 اکتوبر کو ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان کی اہلیہ مریم نواز پہلے ہی چوہدری شوگر مل کیس میں نیب لاہور کی حراست میں ہیں۔