خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے لکی مروت میں نامعلوم عسکریت پسندوں کے پولیس اہلکاروں پر حملے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سمیت چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
لکی مروت کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تھانہ صدر کے حدود میں واقع علاقے جنڈ میں پولیس اہلکاروں پر مبینہ عسکریت پسندوں کی جانب سے دو حملے کیے گئے۔
بیان میں بتایا گیا کہ تھانہ صدر پر دہشت گردوں نے جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی اور دہشت گرد رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی لکی مروت اقبال مومند پولیس نفری کے ساتھ تھانہ صدر کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں پیر والا موڑ کے قریب سڑک کنارے نصب بم کا دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اور تین دیگر اہلکار ہلاک ہو گئے۔
دہشت گردی کے اس حالیہ حملے کے بعد لکی مروت اور نواحی علاقوں میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے لکی مروت میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔
لکی مروت اور جنوبی اضلاع سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان متحرک ہے۔
حالیہ واقعے سے ایک روز قبل پشاور سے ملحقہ ضلعے خیبر میں ایک عسکریت پسند گروپ نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان میں ضم ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل رواں ماہ کے دوران بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان کے تین جنگجو گروپ ٹی ٹی پی کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے ہیں۔
مصبرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی ایک بار پھر منظم ہو رہی ہے اور چھوٹے چھوٹے گروپوں کو دوبارہ مرکزی تنظیم میں شامل کرکے اپنی قوت بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔