فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اگر غزہ اسرائیل سرحد کے ساتھ کشیدگی میں کمی نہ ہوئی تووہ اسرائیل کے خلاف حملوں میں اضافہ کرسکتا ہے۔
حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز کہا کہ ان کی تنظیم اسرائیلی حملوں کا سختی کے ساتھ جواب دے گی۔
ان کا یہ بیان حماس کے ایک اعلی راہنما محمود اظہر کے اس تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس معاہدے پر قائم ہیں جس پر دوسال قبل اسرائیل اور حماس نے دستخط کیے تھے۔تاوقتتکہ کہ اسرائیل بھی ایسا ہی کرے۔
اسرائیل اور حماس نے دونوں فریقوں کے درمیان 22 روز جنگ کے خاتمے پر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
پچھلے ہفتے کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر 25 سے زیادہ راکٹ داغے تھے ، جس سے ایک اسرائیلی لڑکی زخمی ہوگئی تھی۔ اسرائیل نے اس کے جواب میں فضائی حملے کیے جس میں سے ایک حملے میں پانچ فلسطینی ہلاک ہوگئے جو اسرائیل پر راکٹ داغنے کی تیاری کررہے تھے۔
پچھلے جمعے کو اسرائیل جنگی طیاروں نے حماس کے زیر قبضہ غزہ کی پٹی میں کئی اہداف پر حملے کیے، جن میں کم ازکم دو افراد زخمی ہوگئے تھے ۔ یہ حملے جنوبی اسرائیل میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک راکٹ اور ایک مارٹر گولہ پھینکے جانے کے بعد ہوئےتھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے طیاروں نے غزہ اور مصرکی سرحد پر واقع سرنگوں کو بھی نشانہ بنایا جن کے ذریعے غزہ میں ہتھیار اور دوسرے سامان کی اسمگلنگ کی جاتی ہیں۔
حالیہ عرصے میں اسرائیل پر راکٹ اور مارٹر گولے داغنے کے واقعات حماس کی بجائے غزہ کی ایک اور چھوٹی سی تنظیم کی جانب سے کیے گئے ۔ اسرائیل اپنے علاقے پر کسی بھی طرح کے حملے کا ذمہ دار حماس کو قرار دیتا ہے۔