رسائی کے لنکس

یونان کشتی حادثہ: 'ایجنٹ نے اس وعدے کے ساتھ 22 لاکھ روپے لیے کہ بیٹا یورپ جا کر اچھا کمائے گا'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’’میں نے اپنے بیٹے کو روکنے کی کوشش کی۔ اسے کہا کہ یورپ جا کر کمائی کرنے کے ارادے کو ترک کر دے لیکن ٹریول ایجنٹ نے اس کا برین واش کر رکھا تھا۔ ٹریول ایجنٹ نے اسے کہا کہ یورپ پہنچنے میں صرف دو سے تین دن لگیں گے۔ میرا بیٹا باتوں میں بہت جلد آ جاتا تھا چنانچہ وہ ان کے ساتھ چلا گیا۔‘‘

یہ کہنا ہے 60 سالہ ریٹائرڈ سول سرونٹ شاہد محمود کا، جن کا 25 سالہ بیٹا شہریار سلطان بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کا خواہش مند تھا۔ اب انہیں خدشہ ہے کہ ان کا بیٹا بدھ کو یونان کی سمندری حدود میں ڈوبنے والی کشتی میں سوار تھا جس میں متعدد پاکستانیوں سمیت سینکڑوں افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بدھ کو کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد سینکڑوں ہو سکتی ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق جس کشتی میں تارکینِ وطن کو سوار کیا گیا تھا وہ مچھلیاں پکڑنے والی کشتی تھی۔

اقوامِ متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی نے ایک بیان میں اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کشتی میں 400 سے 750 افراد سوار تھے۔

یہ کشتی جنوبی یونان کے علاقے پائلس سے 50 میل کے فاصلے پر سمندر میں حادثے کا شکار ہوئی۔

مصری حکام کے مطابق 104 افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جب کہ 78 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مزید افراد کو ریسکیو کرنے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔

پاکستانی نوجوان کشتی میں سوار

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ریسکیو کیے جانے والوں میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں تاہم وزارتِ کی طرف سے کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی درست تعداد اور شناخت نہیں بتائی گئی۔

پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ اس کشتی میں اسلام آباد کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی، پنجاب کے شہروں گوجرانولہ، شیخوپورہ، گجرات اور منڈی بہاالدین کے سیکڑوں نوجوان سوار تھے البتہ درست تعداد کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

شہریار سلطان کا خاندان بھی جمعے تک انہیں زندہ ریسکیو کیے جانے سے متعلق پر امید تھا تاہم جمعے کی شام سے ان کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔

شہریار کے والد محمود کا کہنا تھا کہ ٹریول ایجنٹ نے اس وعدے کے ساتھ 22 لاکھ روپے لیے کہ ان کا بیٹا یورپ جا کر اچھا کمائے گا۔

محمود نے مزید کہا کہ ان کے بیٹے کے پاس کوئی سفری دستاویزات موجود نہیں تھیں۔ نہ ہی شناختی کارڈ تھا اور نہ ہی پاسپورٹ۔ لیکن وہ لوگ جو لے کر جا رہے تھے وہ ان کے بیٹے کو پنجاب کے شہر فیصل آباد سے ساتھ لے کر گئے تھے۔

محمود کا مزید کہنا تھا کہ ان کا بیٹا دو دن دبئی میں رہا جس کے بعد لیبیا جانے والے جہاز میں سوار ہونے سے پہلے چھ دن مصر میں رہا جس میں لوگ فرش پر بیٹھے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سلطان سمندری سفر سے پہلے لگ بھگ چھ ماہ یونان میں رہا۔ جہاں حالات انتہائی خراب تھے۔

محمود کے بقول انہیں جب لیبیا میں حالات کا پتا چلا تو انہوں نے ایجنٹ سے اپنے بیٹے کو واپس بھیجنے کا کہا تاہم کچھ نہ ہو سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی اپنے بیٹے سے آخری بار بات کشتی میں سوار ہونے سے پہلے ہوئی تھی۔

محمود کے مطابق انہیں اپنے بیٹے کا موبائل پر پیغام میسیج ملا تھا کہ وہ ایک کشتی میں 400 سے 500 افراد کے ساتھ سوار ہو گئے ہیں اور وہ سمندر میں پانچ سے چھ دن رہیں گے۔

سلطان کے کزن عدنان افتخار کا کہنا تھا کہ جمعے کو سلطان کے ایک ساتھی کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں بلند ترین افراطِ زر کی وجہ سے مہنگائی عروج پر ہے اور گزشتہ برس آنے والے سیلاب کی وجہ سے معیشت مشکلات کا شکار ہے۔ اس صورتِ حال میں لوگوں کے لیے ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد بیرونِ ملک جا کر روزگار کمانے کی خواہاں ہے۔

یونان کی حکومت کے مطابق ڈوبنے والی کشتی میں سوار اکثر افراد کا تعلق مصر، شام اور پاکستان سے تھا۔

محمود کا کہنا تھا کہ یہ زیادتی ہے۔ حکومت کو ان تمام ٹریول ایجنٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کشتی کے حادثے کے حوالے سے کہا کہ والدین کے لیے یہ سخت تکلیف دہ ہے جسے وہ ساری زندگی بھلا نہیں سکتے۔

حکومت کا تحقیقات کا اعلان، ایک ہفتے میں رپورٹ طلب

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرۂ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی۔

شہباز شریف نے واقعے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی۔

نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) احسان صادق کمیٹی کے چئیرمین مقرر کیے گئے ہیں جب کہ وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (افریقہ) جاوید احمد عمرانی، جموں وکشمیر پونچھ ریجن کے ڈی آئی جی سردار ظہیراحمد اور وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری فیصل نصیر کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے حقائق جمع کرے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل(ڈی آئی جی) عالم شنواری کو فوکل پرسن مقرر کر دیا گیا ہے۔

یومِ سوگ کا اعلان، کئی ایجنٹ گرفتار

حکومت نے کشتی حادثے میں اموات پر 19 جون کو ملک بھر میں سوگ منانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر نوجوانوں کو بیرونِ ملک بھیجنے والے 10 ایجنٹوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اتوار کو جن ایجنٹوں کو ملک کے مختلف علاقوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ یونان میں کشتی حادثے میں نشانہ بننے والے نوجوانوں کو بیرونِ ملک بھیجنے میں ملوث تھے۔

حکام نے کہا ہے کہ نو ایجنٹوں کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ایک ایجنٹ کو گجرات سے حراست میں لیا گیا ہے۔

اس خبر میں خبر رساں اداروں ’رائٹرز ‘ اور ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG